کراچی (ڈیلی اردو) سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کیس کی سماعت کے دوران وفاقی سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر وفاقی سیکرٹری داخلہ، ڈائریکٹر ہیومن رائٹس، اٹارنی جنرل اور دیگر افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وفاقی سیکرٹری داخلہ نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرایا اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
جسٹس کے کے آغا نے سیکرٹری داخلہ سے مکالمہ کیا کہ آپ انتہائی اہم پوزیشن پر تعینات ہیں، عدالت نے کئی حکم نامے جاری کیے، جواب تک جمع نہیں کرایا گیا، مجبوراً عدالت کو ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنا پڑے، جبری گمشدگی کا مسئلہ انتہائی اہم ہے، اسے ختم کرنا ہوگا۔
عدالتی ناراضی پر سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ عدالتوں کا احترام کرتا ہوں، ناگزیر وجوہات پر جواب نہیں دے سکا، عدالت کو یقین دلاتا ہوں آئندہ عدالتی حکم پر عملدرآمد کروں گا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تین افراد کے علاوہ دیگر کا معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
جسٹس کے کے آغا نے کہا کہ وفاقی وزارت داخلہ ملک کی پاور فل وزرات ہے، کیا ملک میں شہریوں کی جبری گمشدگی کاتاثر قابل قبول ہے؟ اس پر سیکرٹری داخلہ نےکہا کہ جبری گمشدگی بالکل قابل قبول نہیں۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ وفاقی حکومت لاپتا افراد کے معاملے پر انتہائی سنجیدہ اقدامات کررہی ہے اور لاپتا افرادکی تلاش کے لیے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔