تہران (ڈیلی اردو) ایران میں انسانی حقوق کی معروف خاتون کارکن اور صحافی نرگس محمدی کو 30 ماہ قید اور 80 کوڑوں کی سزا سنائی گئی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی ایک عدالت نے دفاع انسانی حقوق مرکز کی ترجمان 49 سالہ خاتون صحافی نرگس محمدی کو سزائے موت اور سخت ایرانی قوانین کے خلاف مہم چلانے کے الزام میں 30 ماہ قید اور 80 کوڑوں کی سزا سنائی ہے جب کہ اُن پر دو جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔
وکیل محمود بہزادی راض کا کہنا ہے کہ بہادر صحافی نے موجودہ حالات میں اس سزا کے خلاف اپیل دائر نہیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نرگس محمدی کو 2015 میں بھی 10 سال کی قید کی سزا سنائی گئی تھی لیکن 5 سال بعد ہی رہا کردیا گیا تھا تاہم ملک سے باہر جانے پر پابندی تھی۔
نرگس کے وکیل محمود بہزادی کا مزید کہنا تھا کہ ملک سے باہر جانے پر پابندی کی وجہ سے وہ ایران میں تنہا ہی مقیم رہیں جب کہ ان کے شوہر تقی رحمانی اور دو بچے فرانس میں رہائش پذیر ہیں۔
ایران کے اصلاح پسند اخبار اعتماد میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاتون صحافی کو سماعت کے دوران جیل میں بھی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ نرگس محمدی نے اس غیر قانونی اقدام پر جیل میں بھی دھرنا دیا تھا۔
واضح رہے کہ نرگس محمدی دفاع انسانی حقوق مرکز کی ترجمان ہیں۔ اسی تنظیم کی شریک بانی ڈاکٹر شیریں عبادی کو 2003 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا تاہم ایران میں اس تنظیم پر پابندی عائد ہے جس کے باعث اس تنظیم کے ارکان بیرون ملک سرگرم عمل ہیں۔