کراچی (ڈیلی اردو) سندھ اسمبلی میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے حوالے سے ‘پروٹیکشن آف جرنلسٹ اینڈ ادرز میڈیا پریکٹیشنرز ایکٹ 2021’ متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔
سندھ کے وزیراطلاعات و نشریات ناصر شاہ نے صوبائی اسمبلی میں صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے تحفظ کے حوالے سے بل پیش کیا جس کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔
بل صحافیوں اور دیگر میڈیا کارکنوں کی بہتری، تحفظ، آزادی کا تحفظ یقینی بنانا، غیرجانب داری، سلامتی اور آزادی اظہار کو قائم رکھنے کے لیے پیش کیا گیا۔
سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے بل میں کہا گیا ہے کہ اس قانون کا اطلاق صوبے بھر میں ہوگا۔
حکومت اس قانون کے تحت صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے حق زندگی، تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے گی جس کو آئین کے آرٹیکل 9 کے ذریعے تحفظ حاصل ہے۔
صحافیوں اور دیگر میڈیا کارکنوں کو کام سے روکنے کے لیے انسداد دہشت گردی یا دیگر سیکیورٹی سے متعلق قوانین کا سہارا نہ لینے کے لیے یقینی اقدامات کیے جائیں گے۔
بل میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو تنازع کی جگہ پر بلا خوف و خطر اپنا کام انجام دینے لیے لیے اقدامات یقینی بنائیں جائیں۔
سندھ اسمبلی سے پاس ہونے والے قانون کے مطابق صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو اپنے کام کی انجام دہی میں سرکاری یا نجی سطح پر رکاوٹ نہیں ڈالی جائے گی اور ایسا کرنے والوں کےخلاف کارروائی ہوگی۔
قانون کے تحت تمام صحافی اور میڈیا کارکن کو اپنی خبر، رابطہ کاری یا معلومات دینے کے ذرائع پوشیدہ رکھنے کے لیے تحفظ حاصل ہوگا۔
قانون کے مطابق حکومت صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو ہراساں کرنے، وائلنس اور کسی گروپ، فرد یا سرکاری یا نجی اداروں یا اتھارٹی کی جبن سے براہ راست، آن لائن یا ڈیجیٹل ذرائع سے دھمکی دینےوالوں کے خلاف ضروری اقدامات کرے گی اور ایسے افراد کو سزا ہوگی۔
صحافیوں یا میڈیا کارکنوں پر کے خلاف ہراساں کرنے اور دھمکی دینے والے اقدامات پر کوئی تحفظ حاصل نہیں ہوگا۔
حکومت اس قانون کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرنے کے لیے ایک کمیشن تشکیل دے گی جس میں حکومتی نمائندوں کے ساتھ ساتھ میڈیا اداروں کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔