کراچی (ڈیلی اردو) سندھ ہائی کورٹ نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ریاستی اداروں کے خلاف مبینہ طور پر اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے کے متعلق کیس میں درخواست ضمانت مسترد کردی۔
پشاور پولیس نے علی وزیر اور دیگر کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں ریلی کے دوران آرمی اور ریاستی اداروں کے خلاف مبینہ طور پر توہین آمیز اور اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے پر دسمبر 2020 میں سندھ پولیس کی درخواست پر گرفتار کیا تھا۔
پی ٹی ایم رہنما نے ٹرائل کورٹ سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد اپنے وکیل کے ذریعے سندھ ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
چیف جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد علی وزیر کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
واضح رہے کہ فروری میں علی وزیر اور دیگر کا ٹرائل کرنے والی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی ایم رہنما کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔
ٹرائل کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ ‘کسی شک کے بغیر تقاریر کا مواد اشتعال انگیز اور پاکستان آرمی، رینجرز اور پولیس جیسے ریاستی اداروں سے عدم اطمینان کو ہوا دینے کی کوشش تھا، جبکہ اس میں ملزم علی وزیر کا افغانستان سے تعلق بھی ثابت ہو رہا تھا’۔
تاہم عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی تھی وہ سائبر کرائم کے قومی رسپانس سینٹر سے آڈیو کی ڈی وی ڈی سے متعلق رائے حاصل کریں، جس کی رپورٹ کی بنیاد پر درخواست گزار کے وکیل نئی درخواست دائر کرنے کے لیے آزاد ہوں گے