پشاور (ڈیلی اردو) پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق خیبر پختونخوا میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے لیے 28 ججز کو تعینات کیا گیا ہے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ ضم شدہ قبائلی اضلاع میں 7 ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، 7 سینئر سول ججز اور 14 ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ ججز تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے سات قبائلی اضلاع میں ایک ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج، دو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز تعینات کردیے گئے ہیں۔
رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ کے اعلامیے کے مطابق ہرضلع کی سطح پر ایک ایک سنئیر سول جج بھی تعینات کردیا گیا ہے جبکہ قبائلی اضلاع میں ججز کے مقدمات سننے کے لیے عارضی عدالتی قائم کردی گئی ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ضلع خیبر کے لیے پشاور حیات آباد، باجوڑ کے لیے تیمرگرہ، ضلع کرم کے لیے ہنگو اور شمالی وزیرستان کے لیے ٹانک میں عدالت قائم کی جائے۔
اعلامیے کے مطابق اسی طرح ضلع مہمند کے لیے عارضی عدالت شبقدر جبکہ جنوبی وزیرستان کے لیے بنوں میں جگہ مختص کی جائے۔
پشاور ہائی کورٹ نے تعینات ہونے والے ججز کو فوری طور پر کام شروع کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
یہ ججز قبائلی اضلاع میں نئے جوڈیشل کمپلیکسز کی تعمیر تک ان اضلاع سے ملحقہ اضلاع میں کیسز کی سماعت کریں گے۔
نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ یہ عارضی انتظام زیادہ سے زیادہ 6 ماہ تک جاری رہے گا اور امید ہے کہ اس کے بعد یہ ججز نئے ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں منتقل ہوجائیں گے۔
واضح رہے کہ جج قبائلی اضلاع میں ججز کی تعیناتی کی گئی ہے ان میں خیبر، مہمند، باجوڑ، اورکزئی، کرم، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان شامل ہیں۔
مئی 2018 میں سابق فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کا بل قومی اسمبلی میں بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔
فاٹا کے انضمام کا عمل تاحال جاری ہے جس کی نگرانی اب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کررہی ہے۔
فاٹا کے خیبر پختونخوا سے انضمام کے تاریخی فیصلے کے بعد صوبائی حکومت نے قبائلی علاقوں میں اضلاع اور سب ڈویژن متعارف کراتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کے دفاتر قائم کیے تھے، جہاں اس سے قبل ڈیڑھ صدی سے فرنٹیئر کرائم ریگولیشنز (ایف سی آر) کہلانے والے استعماری قانون کے تحت حکومت کی جارہی تھی۔