لندن (ویب ڈیسک) برطانیہ نے انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت لبنانی تنظیم ‘حزب اللہ’ کے سیاسی ونگ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اس تحریک کی رکنیت حاصل کرنا یا حمایت کرنا جرم ہوگا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید نے ایک بیان میں کہا کہ ’حزب اللہ، مشرق وسطیٰ میں نازک صورتحال کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اس تنظیم کے کالعدم ملٹری ونگ اور سیاسی پارٹی میں تفریق نہیں کر پارہے ہیں، لہٰذا میں نے اس پورے گروپ پر قانونی طور پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘۔
یہ فیصلہ لندن میں فلسطین کی حمایت مظاہروں میں حزب اللہ کا جھنڈا نمایاں کرنے کے ردعمل میں کیا گیا، حزب اللہ کے جھنڈے میں رائفل موجود ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ میں رواں ہفتے حزب اللہ پر پابندی سے متعلق رائے شماری کی جائے گی۔
برطانیہ کے وزیر خارجہ جیرمی ہنٹ نے کہا کہ ’یہ واضح ہے کہ حزب اللہ کے ملٹری اور سیاسی ونگز میں تفریق موجود نہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس فیصلے سے لبنان کے ساتھ مضبوط اور وسیع تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی‘۔
واضح رہے کہ حزب اللہ ایک مسلح تحریک ہے جو 1982 میں لبنان میں خانہ جنگی کے دوران قائم ہوئی تھی۔
اس جماعت کی جانب سے 2006 میں 2 اسرائیلی سپاہیوں کی گرفتاری پر جنگ کا آغاز ہوا تھا جو 34 روز جاری رہی، اس جنگ میں 12 سو افراد لقمہ اجل بنے تھے۔
حزب اللہ، لبنان میں ایک بڑی سیاسی جماعت ہے اور کابینہ میں 3 اہم عہدوں پر موجود ہے۔
برطانوی حکومت 2016 میں مالی اور برکینا فاسو کی سرحد کے قریب بننے والے جہادی گروپ ‘انصار الاسلام’ پر بھی پابندی عائد کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ برطانیہ، دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت اب تک 74 عالمی دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کر چکا ہے۔