خضدار (نمائندہ ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں زائرین کو لے جانے والی ایک بس کے حادثے میں کم از کم 20 افراد موت کے منہ میں چلے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق اس حادثے کی وجہ تیز رفتاری تھی۔
پاکستانی صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں زائرین کو لے جانے والی بس کو حادثہ آج جمعہ کی صبح پیش آیا۔ پولیس کے مطابق اس حادثے میں 50 کے قریب افراد زخمی بھی ہیں۔
حادثے کا شکار ہونے والی یہ بس صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں ایک صوفی بزرگ کے مزار کی زیارت کے لیے جانے والے زائرین کو لے کر واپس آ رہی تھی۔ حکام کے مطابق ضلع خضدار کے شہر کوری کے قریب بس کا ڈرائیور تیز رفتاری کے سبب ایک موڑ مڑتے ہوئے بس پر قابو نہ رکھ سکا اور یہ بس الٹ گئی۔
ایک مقامی پولیس افسر حفیظ اللہ مینگل نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ امدادی اداروں نے لاشوں اور زخمیوں کو ایک قریبی ہسپتال میں منتقل کر دیا ہے۔
ہلاک افراد میں میں دو سگے بھائی اور ایک ہی خاندان کے 4 افراد بھی شامل ہیں جبکہ 48 زائرین زخمی ہیں۔
بعدازاں ضلعی انتظامیہ نے نعشوں کو ضروری کارروائی کے بعد لیویز، ایدھی ایمبولینسز اور دیگر ذرائع سے ان کے آبائی علاقے دادو روانہ کردیں۔
حادثے میں شدید زخمی ہونے والے افراد کو گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال میں ابتدائی طبی امداد کے بعد سی ایم ایچ خضدار منتقل کردیا گیا
مرنے والوں میں محمد آصف، مہر دل، نظام الدین، اسد علی، حافظ محمد ہاشم علی، مراد عاطف علی، نثار احمد، جاوید علی، زین العابدین، عاشق علی، سجاد علی، سہیل احمد، منیر احمد ،احسان علی، امان اللہ، عبدالحفیظ شامل ہیں جبکہ مرنے والے ایک شخص کی شناخت نہیں ہوسکی۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق زخمیوں اور مرنے والوں کو خضدار کے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ اسی سبب ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
پاکستان میں ٹریفک قوانین پر پابندی نہ کیے جانے اور سڑکوں کی صورتحال مناسب ہونے کے سبب ٹریفک حادثات اکثر ہوتے رہتے ہیں جن میں انسانی جانوں کا بھی زیاں ہوتا ہے۔