اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستانی فوج کا کہنا ہے انڈین جنگی طیاروں کی جانب سے ملکی حدود کی خلاف ورزی کرنے پر جب جوابی کارروائی کی گئی تو عجلت میں واپس جاتے ہوئے انڈین طیارے اپنا’’پے لوڈ‘‘ گرا کر واپس چلے گئے۔
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے انڈین طیاروں کی جانب سے گرائے جانے والے مبینہ پے لوڈ کی تصاویر بھی جاری کی ہیں۔
Payload of hastily escaping Indian aircrafts fell in open. pic.twitter.com/8drYtNGMsm
— DG ISPR (@OfficialDGISPR) February 26, 2019
ڈیلی اُردو نے پاکستانی ایئر فورس کے ایئر مارشل ریٹائرڈ مسعود اختر سے بات کر کے جاننے کی کوشش کی ہے کہ ’’پے لوڈ‘‘ کیا ہوتا ہے ، اس کا استعمال کیا ہے اور جنگی جہاز اسے کیوں پھینک جاتے ہیں؟
پے لوڈ کا کیا استعمال ہوتا ہے؟
ایئر مارشل ریٹائرڈ مسعود اختر نے بتایا کہ پے لوڈ طیارے کے پروں کے عین نیچے ہوتا ہے جس میں حملہ کرنے کے لیے ہر قسم کے ہتھیار ہوتے ہیں، جنہیں ہوائی حملے کے ٹارگٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے جہاز کے نچلے حصے میں نصب کیا جاتا ہے۔ عام طور پے لوڈ میں جو ہتھیار لگائے جاتے ہیں ان میں مختلف اقسام کے بم اور میزائل ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ جہاز کے نیچے اضافی ایندھن کی ٹینکیاں ہوتی ہیں جنہیں فیول ٹینک اور ڈراپ ٹینک کہا جاتا ہے۔ان کے مطابق پے لوڈ کا وزن جہاز کی ساخت کے اعتبار سے مختلف ہو سکتا ہے لیکن اوسطاً ایک جنگی طیارہ 8 سے 15 ٹن تک پے لوڈ لے جا سکتا ہے۔
ایئر مارشل ریٹائرڈ مسعود اختر نے بتایا کہ پے لوڈمیں جو میزائل نصب کیے جاتے ہیں ان میں روایتی میزائلوں کے علاوہ جوہری میزائل بھی ہو سکتے ہیں۔
پے لوڈ کو کیوں پھینک دیا جاتا ہے؟
ایئر مارشل نے کہا کہ کسی فضائی کارروائی کے دوران پے لوڈ میں شامل جو اضافی ہتھیار ہوتے ہیں ،ان کو پھینک دیا جاتا ہے تاکہ طیارے کا وزن کم ہو سکے اور وہ کارروائی کے بعد تیزی سے واپس جا سکے۔