تہران (ڈیلی اردو) ایران نے 6.5 کلوگرام یورینیم 60 فیصد تک افزودہ کرنے کا دعویٰ کردیا۔ ایٹم بم بنانے کیلئے 90 فیصد تک افزودہ یورینیم درکار ہوتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق تاہم 60 فیصد یورنیم افزودگی کی صلاحیت حاصل کرنے کے بعد تہران ایٹم بم بنانے کیلئے یورینیم کی افزودگی کے بہت قریب پہنچ گیا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران نے 108 کلوگرام یورینیم بھی تیار کیا ہے اور یہ یورینیم 20 فیصد تک افزودگی کا حامل ہے۔
ایران نے اپریل میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ 60 فیصد افزودگی کے حامل یورنیم کی تیاری شروع کرے گا، پہلے ایران نے الزام عائد کیا تھا کہ اسرائیل نے اسکی جوہری تنصیاب کو سبوتاژ کیا ہے۔ اور 60 فیصد افزودہ یورنیم پیدا کرنے کا اعلان بھی ایرانی حکومت کی جانب سے اسرائیلی حملے کے بعد ہی کیا گیا تھا۔
کہا جارہا ہے کہ تہران اور امریکا کے درمیان ویانا میں بھی باوالواسطہ مذاکرات ہوئے ہیں تاکہ 2015 کے ایٹمی معاہدے کو بحال کیا جاسکے۔
گزشتہ سال ایرانی پارلیمان نے ایک قانون پاس کیا تھا، قانون میں حکومت کو پابند کیا گیا تھا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایمٹی معاہدے کی معطلی کے بعد جوہری معاملے پر اپنے موقف میں مزید سختی لائے۔
اس پارلیمانی قانون کے مطابق ایرانی ایٹمی توانائی کی تنظیم کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ 120 کلوگرام 20 فیصد تک افزودہ یورینیم سال میں تیار کریگی۔
اب ایرانی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے دعویٰ کیا ہے کہ تہران نے 20 فیصد تک افزودہ 108 کلوگرام یورینیم تیار کرلیا ہے۔
علی ربیعی کے مطابق 60 فیصد تک افزودہ یورینیم کی مقدار 6.5 کلوگرام ہے۔
اس سے پہلے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا تھا کہ تہران نطنز کی جوہری تنصیبات پر حملے کا انتقام لے گا۔ ایرانی جوہری توانائی کی ایجنسی نے دعویٰ کیا تھا کہ ملک کی ایک ایٹمی تنصیب کو سبوتاژ کیا گیا ہے۔ تاہم اسکا الزام کسی پر عائد نہیں کیا گیا تھا۔