کراچی (ڈیلی اردو) سپریم کورٹ نے کراچی میں تمام سرکاری زمین واگزار کرانے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سندھ کی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ آپ 2007 سے ریکارڈ ڈیجیٹلائزڈ کر رہے ہیں اب تک نہیں ہو سکا، جس پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے جواب دیا کہ پورے صوبے کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ ہوگیا، صرف ٹھٹھہ کا کچھ ریکارڑ باقی ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن کہا کہ کئی سال سے مستقل 2 ماہ کی مہلت مانگ رہے ہیں، 3 سال پہلے بھی آپ نے 3 ماہ مانگے تھے۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ آپ کے معاملات ٹھیک نہیں ہیں سینئر ممبر صاحب،جس پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ انشااللہ 2 ماہ میں کردیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ انشااللہ کیا ہوتا ہے؟ ساری گڑبڑ آپ لوگوں کی ہے، کسی کانقشہ کسی میں ڈال دیتے ہیں کہیں کا ریکارڈ کہیں کر دیتے ہیں، پورے کراچی اور سندھ کا بیڑہ غرق کیا ہوا ہے، ہمیں گورکھ دھندا نہیں چاہیئے، سروے کے مطابق ٹھیک ریکارڈ چاہیئے، آپ لوگوں نے دھندا بنایا ہوا ہے، بورڈ آف ریونیو کا محکمہ اربوں روپے بنا رہا ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آدھا کراچی سروے نمبر پر چل رہا ہے، آپ کے کراچی کا تو ماسٹر پلان ہی نہیں، یہاں کسی کے پاس ماسٹر پلان نہیں ہے کسی کے پاس ہے تو اپنا بناکر رکھا ہواہے، ساری رپورٹس دیکھی ہیں ہم نے، دکھاوے کی کارروائی کرکے پھر عمارتیں بنا دیں۔
چیف جسٹس پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ ملیر میں جاکر دیکھیں اونچی اونچی عمارتیں بنا دی ہیں، کورنگی برج کے سامنے دیکھیں سب غیر قانونی عمارتیں بن گئیں، کے ڈی اے کے پاس کوئی ماسٹر پلان نہیں ہے، یونیورسٹی روڈ پر پندرہ پندرہ منزلہ عمارتیں بنی ہوئی ہیں، سپرہائی وے پر ایکڑ کے حساب سے دیواریں کون ختم کرائے گا، زمینوں کا ریکارڈ کمپوٹرائزڈ نہیں ہوا تو سینئر رکن بورڈ ریونیو اور متعلقہ افسران کیخلاف کارروائی ہوگی۔
عدالتی برہمی پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ ہم نے احکامات پر عملدرآمد کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دیکھیں گے کیا عملدرآمد کیا ہے، ورنہ سب سے پہلے آپ جائیں گے،آپ کنگ بنے ہوئے ہیں، آپ کے مختیار کار وزیر بنے ہوئے ہیں، بادشاہوں کی طرح زمینیں الاٹ کررہے ہیں۔
سپریم کورٹ نےمحکمہ ریونیو کی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے رپورٹ مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے تمام سرکاری زمینوں کو فوری واگزار کرانے کاحکم دے دیا۔
عدالت نے سرکاری زمینوں پر قائم عمارتوں کو مسمار کرنے اور سندھ بھر کی زمینوں کا مکمل ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے تمام رفاہی پلاٹس سے بھی قبضے ختم کرانے اور 3ماہ میں زمینوں کا تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کی ہدایت کردی۔