دنیا بھر میں بے گھر افراد کی تعداد 8 کروڑ سے تجاوز کر گئی، یو این ایچ سی آر

نیو یارک (ڈیلی اردو/وی او اے) اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے 2020 کے عالمی رجحانات کے بارے میں اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ جنگ، تشدد، ظلم و استبداد اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے تقریباً 8 کروڑ 24 لاکھ افراد کو جبری طور پر بے گھر ہونا پڑا۔ یہ ریکارڈ تعداد 2019 کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔

گزشتہ 9 سال سے مسلسل اس تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن اور سرحدوں کی بندش بھی لوگوں کو مجبوراً اپنا گھر چھوڑنے سے نہیں روک سکی، کیونکہ جنگ اور مظالم کی وجہ سے وہ اپنی جان بچانے کے لیے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔

جبری طور پر بے گھر ہونے والے تقریباً 8 کروڑ 20 لاکھ افراد میں سے 2 کروڑ 64 لاکھ وہ پناہ گزین ہیں جنہوں نے اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ جب کہ باقی ماندہ کروڑوں افراد لڑائیوں اور تشدد کی وجہ سے اپنے ہی ملک کے اندر بے گھر ہو کر محفوظ علاقوں میں پناہ گزین ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی کا کہنا ہے کہ اندرونی طور پر بے گھر ہونے والوں کی تعداد پچھلے 10 برسوں میں دگنی ہو گئی ہے۔ ان میں 42 فی صد بچے ہیں۔

ترکی: عطیات اور مالی امداد میں کمی سے پناہ گزین پریشان

اس رپورٹ میں یہ نشاندہی کی گئی ہے کہ بیرون ملک پناہ لینے والوں میں سے دو تہائی افراد کا تعلق شام، وینزویلا، افغانستان، جنوبی سوڈان اور میانمار سے ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کی رپورٹ کے مطابق شام ، افغانستان، صومالیہ اور یمن میں جاری بحران، ایتھوپیا اور موزمبیق میں تشدد کے واقعات میں اضافہ بے گھر افراد کی تعداد میں اضافے کا سبب بنا۔

ترکی وہ ملک ہے جس نے مسلسل سات برسوں سے مہاجرین کو سب سے زیادہ پناہ دی ہے، اس کے بعد کولمبیا، پاکستان، یوگنڈا اور جرمنی کا نمبر آتا ہے۔

ہائی کمشنر گرینڈی کا کہنا ہے کہ بے گھری کے موجودہ عالمی بحران میں اضافے کے مزید امکانات ہیں۔

2021 کے پہلے 6 مہینوں میں بہت کم مہاجرین اپنے ملکوں کو واپس گئے ہیں۔ جب کہ بہت سے نئے بحران بھی سر اٹھا رہے ہیں، اور ان حالات میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد بڑھنے کا امکان قوی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں