نیو یارک (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/اے ایف پی) امریکہ کے محکمۂ انصاف نے غلط معلومات پھیلانے کے الزام پر ایران کی سرکاری ویب سائٹ ‘پریس ٹی وی’ سمیت تقریباً تین درجن نیوز ویب سائٹس کو بلاک کر دیا ہے۔
محکمۂ انصاف کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے ایران کی 33 ویب سائٹس کو بند کیا گیا ہے۔
محکمۂ انصاف کے مطابق پابندی کی زد میں آنے والی ایرانی ویب سائٹ امریکی تعزیرات کی خلاف ورزی کر رہی تھیں جنہیں ایرانی اسلامی ریڈیو اور ٹیلی ویژن یونین (آئی آر ٹی وی یو) چلا رہا تھا، جب کہ تین ویب سائٹس کو کتائب حزب اللہ (کے ایچ) کی سرپرستی میں چلایا جا رہا تھا۔
کتائب حزب اللہ عراق میں ایرانی حمایت یافتہ جنگجوؤں کا ایک گروپ ہے جسے امریکہ نے دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
ایرانی ذرائع ابلاغ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی حکومت نے سرکاری تحویل میں کام کرنے والی خبروں کی متعدد ویب سائٹس کو بلاک کیا ہے، جس کی ”کوئی وجہ یا وضاحت نہیں کی گئی۔”
جن سائٹس کو آف لائن کیا گیا ہے ان میں ایران کے انگریزی زبان کے ٹیلی ویژن ‘پریس ٹی وی’، اس کا عربی چینل ‘العالم’ اور یمنی حوثی باغیوں کا سیٹیلائٹ نیوز چینل ‘المسیرہ’ شامل ہیں۔
ان ویب سائٹس پر شائع پیغام میں کہا گیا ہے کہ یہ ضبطگی ”گرفت میں لینے کے وارنٹ کے عین مطابق ہے” اور اس پر ایف بی آئی اور امریکی محکمۂ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی کی مہریں ثبت ہیں۔
دوسری جانب المسیرہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں یہ بات تسلیم کی گئی ہے کہ ان کی ویب سائٹس گرفت میں لی گئی ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ”المسیرہ اپنا مشن جاری رکھے گا اور ہماری قوم کے خلاف ہونے والی امریکی اور اسرائیلی قزاقی کے ہر اقدام کا ہر طریقے سے مقابلہ کیا جائے گا۔”
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق ‘المسیرہ’ نے نئے ڈومین کا نام اختیار کرتے ہوئے ایک نئی ویب سائٹ کا اجرا کیا ہے۔ اسی طرح پریس ٹی وی نے بھی منگل کو ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اس نے اپنی ویب سائٹ کو نئی ڈومین پر منتقل کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ نے رپورٹ کیا کہ پریس ٹی وی بین الاقوامی خبروں کو اپنے ایرانی رہنماؤں کے زاویے کے سانچے میں ڈھال کر پیش کرتا ہے اور عام طور پر وہ امریکہ اور برطانیہ کی خارجہ پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتا ہے۔
امریکہ نے ایران کی حکومت سے منسلک ویب سائٹس کی بندش کا اقدام ایسے وقت کیا ہے جب چند روز قبل ہی ایران نے مغرب کے مشہور ناقد ابراہیم رئیسی کو نیا صدر منتخب کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے گزشتہ برس اکتوبر میں 92 ویب سائٹس کو بلاک کیا تھا اور اس بندش سے متعلق کہا تھا کہ یہ ایران کے ‘اسلامی پاسداران انقلاب’ کا محافظ دستہ غیر قانونی طور پر اطلاعات کی غلط ترسیل کے لیے استعمال کر رہا تھا۔
علاوہ ازیں، فرانس کے خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ نے منگل کو رپورٹ کیا تھا کہ امریکی محکمۂ انصاف کے بیان کے مطابق، ایرانی پشت پناہی میں کام کرنے والے عراقی گروہوں اور حزب اللہ کے لبنانی عسکری سیاسی دھڑے کے زیر استعمال ڈومینز کو بھی بند کیا گیا ہے۔