لاہور (ڈیلی اردو) لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو مسیحی خاندان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
ہائیکورٹ میں مسیحی خاندان کے تمام افراد پر منشیات کے مقدمات درج کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز کو 7 دن میں درخواست پر انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس محمد شان گل نے کہا کہ آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے، مسیحی خاندان نے اپنی درخواست میں پولیس پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں، ڈی آئی جی آپریشنز خود مسیحی خاندان کو سن کر قانون کے مطابق جامع انکوائری کریں، مسیحی خاندان کو گھر جانے پر پولیس ہراساں نہ کرے۔
درخواست گزار مسیحی خاتون رخسانہ رفیق نے بتایا کہ سی آئی اے نواں کوٹ پولیس نے ہماری پورے خاندان کے خلاف منشیات کے جھوٹے مقدمے درج کئے ہیں، فیملی کے ایک 16 سالہ مزدور نوجوان ساجد سلیم کے خلاف شراب کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا، ساجد سلیم نے جھوٹے مقدمہ درج کروانے والے اے ایس آئی محمد شفیق کے خلاف درخواست دی، تو چند دنوں بعد اسی اے ایس آئی نے ایک ہی دن میں بیس بیس منٹ کے وقفے کے بعد خاندان کے پانچوں افراد کے خلاف منشیات کے مقدمات درج کروا دیئے، منشیات کے ان پانچ مقدمات کیخلاف رخسانہ رفیق نے درخواست دی تو اگلا مقدمہ خاتون پر درج کروا دیا گیا، مارچ سے پولیس نے جھوٹے مقدمات درج کر کے بے گھر کیا ہوا ہے، پولیس نے گھر میں گھس کر خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا، سارا سامان لوٹ لیا، خاندان کا جو بھی مرد یا خاتون اپنے گھر میں جاتا ہے، پولیس فوری پہنچ کر نئے مقدمے میں گرفتار کر لیتی ہے، مارچ سے پہلے خاندان کے ایک بھی فرد کے خلاف منشیات سمیت کسی قسم کے مقدمے کا ریکارڈ نہیں ہے، خاندان کا جو بھی فرد پولیس کے خلاف درخواست دیتا ہے، اس کو گھر سے اٹھا کر مقدمہ درج کر دیا جاتا ہے، اب خاندان کی خواتین پر منشیات کے مقدمات درج کرنا شروع کر دیئے ہیں، پولیس مارچ سے ابتک پورے خاندان کے بچوں، مرد و خواتین پر 10 مقدمات درج کر چکی ہے، لاہور ہائیکورٹ میسحی خاندان کو تحفظ فراہم کرنے، جھوٹے مقدمات کی انکوائری کا حکم دے۔