کابل + برلن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/وی او اے) جرمنی نے افغانستان سے فوجی انخلا مکمل کر لیا ہے اور اس انخلا کو تاریخ کے ایک باب کے اختتام سے تعبیر کیا ہے۔
جرمن وزیرِ خارجہ اینگریٹ کم کیرنباوا نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان میں لگ بھگ 20 برس کی تعیناتی کے بعد وہاں موجود ہمارے آخری فوجی دستے نے واپسی کا سفر شروع کر دیا ہے۔
#UPDATE "After nearly 20 years of deployment, the last soldiers of our Bundeswehr have left Afghanistan this evening," Germany's Defence Minister said, as the United States aims to complete its own withdrawal by September 11 https://t.co/zO5WbNnLjj
— AFP News Agency (@AFP) June 29, 2021
افغانستان کے شمالی شہر مزار شریف کی فوجی بیس سے منگل کی شام جرمن فوجیوں نے دو اے-400 ایم ایس اور دو سی-17 ایس طیاروں کے ذریعے واپسی کا سفر شروع کیا۔
جرمن وزیرِ خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے انخلا سے تاریخ کے ایک باب کا خاتمہ ہوا ہے۔ ان کے بقول، افغانستان میں فوج کی تعیناتی کے دوران اہلکاروں نے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
جرمن وزیرِ خارجہ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں ان تمام ڈیڑھ لاکھ مرد و خواتین فوجی اہلکاروں کی خدمات کو سراہا جو 2001 سے افغانستان میں خدمات پیش کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جرمن فوجی اپنی خدمات پر فخر کر سکتے ہیں۔
Heute Abend haben die letzten Soldatinnen & Soldaten der #Bundeswehr #Afghanistan sicher verlassen. Nach 20 Jahren ist unser intensivster Auslandseinsatz beendet. Mein großer Dank gilt den über 150.000 Männern & Frauen in Uniform, die dort seit 2001 Dienst geleistet haben. 1/3
— A. Kramp-Karrenbauer (@akk) June 29, 2021
اینگریٹ کم کیرنباوا نے افغان جنگ کے دوران ہلاک و زخمی ہونے والے فوجیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا اور کہا کہ آپ کو کبھی نہیں بھلایا جائے گا۔
Meine Gedanken sind heute besonders bei den Verwundeten an Leib und Seele, den Gefallenen sowie den Angehörigen. Wir sind ihnen zu größtem Respekt und Dank verpflichtet. Sie bleiben #unvergessen. 3/3
— A. Kramp-Karrenbauer (@akk) June 29, 2021
جرمن فوج کے مطابق افغان جنگ کے دوران 2001 کے بعد سے اب تک 59 جرمن فوجی ہلاک ہوئے۔
یکم مئی 2021 سے شروع ہونے والے غیر ملکی افواج کے انخلا سے قبل افغانستان میں جرمن فوجیوں کی تعداد 1100 تھی جو مغربی ملکوں کے فوجی اتحاد (نیٹو) میں شامل ملکوں میں ایک بڑا معاون تھا۔
نیٹو میں شامل دیگر ملکوں میں ڈنمارک، اسپین اور ایسٹونیا پہلے ہی انخلا کا عمل مکمل کر چکے ہیں۔ البتہ برطانیہ، اٹلی اور ترکی کے فوجیوں کی بڑی تعداد وہاں موجود ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے 11 ستمبر 2021 تک افغانستان سے مکمل فوجی انخلا کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم، جس رفتار سے فوجیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے اس سے متعلق قیاس آرائی کی جا رہی ہے کہ صدر بائیڈن امریکہ کے یومِ آزادی (چار جولائی) سے قبل تمام فوجیوں کی واپسی چاہتے ہیں۔
غیر ملکی افواج کا انخلا ایسے موقع پر ہو رہا ہے جب طالبان کی جانب سے کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے۔ طالبان کے جنگجو یکم مئی کے بعد سے اب تک افغانستان کے 400 میں سے 100 سے زیادہ اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں۔
بعض مبصرین اس خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ افغانستان سے تمام غیر ملکی افواج کی واپسی کے بعد طالبان کابل پر قبضہ کر لیں گے۔
مبصرین نے غیر ملکی افواج کے ساتھ کام کرنے والے ہزاروں افغان باشندوں کے مستقبل سے متعلق بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ البتہ امریکہ نے پہلے ہی اعلان کر رکھا ہے کہ وہ افغان مترجموں کو افغانستان سے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
‘اے ایف پی’ کے مطابق افواج کے انخلا سے متعلق نیٹو کے ترجمان سے جب پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ افواج کا انخلا منظم اور مربوط انداز سے جاری ہے۔