اوٹاوا (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/روئٹرز) کینیڈا میں گرمی میں اچانک اور غیر معمولی اضافہ ہوگیا۔ گرمی کی وجہ سے اب تک 233 افراد کی موت ہوچکی ہے۔ حکام نے اموات کی تعداد میں اور ماہرین موسمیات نے درجہ حرارت میں مزید کئی روز تک اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
وینکوور شہر کے محکمہ پولیس اور رائل کینیڈین ماونٹیڈ پولیس کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جمعے کے روز سے اب تک کم از کم ِ233 افراد کی موت ہو چکی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ موت کی وجہ گرمی میں اچانک اور غیر معمولی اضافہ ہے۔ برٹش کولمبیا صوبے کے لیٹن شہر میں مسلسل تیسرے روز بھی درجہ حرارت 49.5 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
وینکوور پولیس نے بتایا کہ صرف وینکوور میں ہی 65 سے زیادہ اموات درج کی گئیں۔ ان میں سے بیشتر اموات”گرمی کی وجہ” سے ہوئیں۔ حبس اور گھٹن کی وجہ سے دم توڑنے والوں میں اکثریت عمر دراز اور بیمار افراد کی ہے۔
پولیس سارجنٹ اسٹیو ایڈیسن کا کہنا تھا،”وینکوور میں ایسی گرمی کبھی نہیں دیکھی گئی تھی اور یہ افسوس کی بات ہے کہ درجنوں افراد اس کی وجہ سے موت کا شکار ہو رہے ہیں۔”
کینیڈا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنی شدید گرمی کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج ہوگیا ہے۔ اسکول اور یونیورسٹیاں بند کردی گئی ہیں۔ کووڈ ویکسینیشن مراکز بھی بند کر دیے گئے ہیں جبکہ حکام نے شہر کے چوراہوں پر عارضی فوارے لگا دیے ہیں۔
وینکوور کینیڈا کے سرد ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور اسی لیے وہاں لوگوں کے گھروں میں ایئر کنڈیشنرنہیں تھے۔ اس لیے پورٹیبل ایئر کنڈیشنراور پنکھے بڑی تیزی سے دکانوں سے غائب ہو گئے۔ بیشتر لوگوں نے اپنی ایئر کنڈیشنڈ کاروں یا انڈر گراونڈ پارکنگ گیراج میں رات گزاری۔
کینیڈا کے ماحولیات اور ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت نے ایک ٹوئٹ کر کے منگل کے روز بتایا،”شام 4 بجکر 20 منٹ پر لیٹن کلائمٹ اسٹیشن پر درجہ حرارت 49.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جس نے مسلسل تیسرے دن اور اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔”
ماحولیات پر نگاہ رکھنے والے ادارے انوائرنمنٹ کینیڈا نے برٹش کولمبیا، البرٹا، ساسکچیوان، مانی ٹوبا، یوکون اور شمال مغربی علاقوں کے لیے الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ہفتے بھی ان علاقوں میں طویل، خطرناک اور ریکارڈ گرمی کی لہر برقرار رہ سکتی ہے۔
وینکوور میں محکمہ پولیس نے بتایا کہ اس نے صورت حال کے مد نظر درجنوں افسران تعینات کیے ہیں اور عوام سے کہا ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورت حال میں پولیس کو فون کریں تاکہ متاثرہ افراد کو بر وقت طبی اور دیگر امداد فراہم کی جا سکے۔