تہران+ دبئی (ڈیلی اردو/العربیہ نیوز) ایرانی سپاہ پاسداران انقلاب کے میڈیا ونگ سمجھے جانے والی نیم سرکاری نیوز ایجنسی “تسنیم” کے ڈائریکٹر جنرل برائے خارجہ امور حسام رضوی نے ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹریو میں افغان طالبان کا دفاع کیا ہے۔
حسام رضوی:
طالبان حتی زمان حضور نیروهای خارجی در افغانستان، در مرزهای این کشور حضور داشتهاند و عقیده دارند در امور دیگر کشورها دخالت نمیکنیم دیگران هم نباید در کار ما دخالت کنند. pic.twitter.com/mIoXOZRvcV— برنامه جهان آرا (@Jahanaraofogh) June 26, 2021
انہوں نے افغانستان کی ہزارہ شیعہ برادری کو طالبان کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہزارہ قبیلہ طالبان کے خلاف لڑائی شروع کرتا ہے اور اس لڑائی میں شیعہ مسلک کے لوگ مارے جاتے ہیں تو اس کا الزام طالبان پر نہیں بلکہ ہزارہ قبیلے پر عائد ہوگا۔
ذرّهای شرم و حیا در شما وجود ندارد؟ رسماً در صداوسیما برای طالبان ماله میکشید و تلویحاً شیعیان را در صورت دفاع از کشورشان مقصّر جا میزنید؟ ننگ بر شما قاتلانِ قاتلدوست… . pic.twitter.com/SGeZdsP8UB
— محمّدحسین (@azsmhm) June 27, 2021
ہفتے کے روز ایرانی سپریم لیڈر کے مقرب اخبا ر’کیھان‘ میں ’طالبان نے اپنا انداز بدل دیا ہے اور وہ اب قاتل نہیں رہے‘ کے عنوان سے ایک مضمون لکھا گیا ہے۔ اس مضمون میں ایران نے طالبان کی نئے انداز میں ترویج اور حمایت کی ہے۔
سرکاری ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے حسام رضوی نے کہا کہ موجودہ وقت میں ذرائع ابلاغ افغانستان کے ہزارہ شیعہ قبائل کے جذبات کو مشتعل کر رہے ہیں۔ ہزارہ قبیلے سے کہا جا رہا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف جنگ میں حصہ لیں۔ اکسانے والوں کا الزام ہے کہ طالبان افغانستان کی شیعہ برادری کے قتل عام کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ افغانستان کی سلامتی کے آپشن میں امریکا افغانستان کو مسلکی جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے۔
حسام رضوی، مدیرکل دفترهای خارجی خبرگزاری تسنیم که نزدیک به سپاه پاسداران است، در صدا و سیما در سخنانی به عادیسازی قدرت گرفتن هر چه بیشتر طالبان در افغانستان میپردازد pic.twitter.com/ZkxQZ3COl4
— ايران اينترنشنال (@IranIntl) June 27, 2021
انہوں نے کہا کہ امریکی افغانستان میں ایسی صورت حال پیدا کرنا چاہتے ہیں جو حقیقت میں موجود ہی نہیں۔ طالبان نے نہ تو ماضی میں اہل تشیع کا قتل عام کیا اور نہ مستقبل میں ایسا کوئی امکان ہے۔ تاہم اگر افغانستان کے ہزارہ شیعہ امریکی اسلحہ لے کر طالبان کے خلاف لڑائی شروع کرتے ہیں تو اس کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کی ذمہ داری مقامی شیعہ برادری پر عائد ہوگی۔
حسام رضوی کا مزید کہنا تھا کہ لڑائی کی صورت میں دونوں طرف ہلاکتیں ہوں گی۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ طالبان افغانستان میں شیعہ برادری کا قتل عام کررہے ہیں۔ انہوں نے افغانستان کی شیعہ برادری پر زور دیا کہ وہ طالبان کے خلاف ہتھیار نہ اٹھائیں۔