کابل (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکہ اور مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد ‘نیٹو’ کا افغانستان سے انخلا کا عمل جاری ہے۔ اس ضمن میں جمعے کو امریکی فوج نے افغانستان کی سب سے بڑی بگرام ایئربیس خالی کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق امریکی محکمۂ دفاع کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ بگرام ایئربیس افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے۔
BREAKING: U.S. officials say the U.S. military has left Bagram Airfield in Afghanistan after nearly 20 years. The facility was the epicenter of the war to oust the Taliban and hunt down the al Qaida perpetrators of the 9/11 terrorist attacks on America. https://t.co/lrY0msUyUh
— The Associated Press (@AP) July 2, 2021
افغان ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریٹر درویش رؤفی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فورسز نے مقامی انتظامیہ سے رابطے کے بغیر ہی بگرام بیس جمعرات کی شب خالی کی۔
درویش رؤفی کے مطابق امریکی افواج کی بیس سے روانگی کے بعد جمعے کی صبح درجنوں مقامی افراد نے وہاں لوٹ مار شروع کی بعدازاں افغان فورسز نے بیس کا کنٹرول سنبھالا۔
انہوں نے بتایا کہ بیس میں لوٹ مار کرنے والے بعض افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ کچھ کو چھوڑ دیا ہے جب کہ سیکیورٹی فورسز نے بیس کے اندر اور باہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں بگرام ایئربیس کو خالی کرنے کے عمل کو مثبت قدم قرار دیا ہے۔ ان کے بقول یہ اقدام فریقین کے مفاد میں ہے۔
#Reaction
We consider evacuation of all US forces from #Bagram a positive step & seek withdrawal of foreign forces from all parts of the country. Such is in the interest of both them & Afghans.
Afghans can move closer to peace & security with complete withdrawal of foreign forces https://t.co/vJXUjmPxqk— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) July 2, 2021
ترجمان نے کہا کہ غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا سے افغان عوام امن اور سیکیورٹی کے قریب جا سکتے ہیں۔
طالبان اور اس کے اتحادی القاعدہ کے خلاف امریکی افواج کی کارروائیوں میں بگرام ایئربیس اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔
حالیہ چند مہینوں کے دوران بگرام ایئر بیس کے قریب راکٹ حملے بھی ہوئے تھے جس کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم ‘داعش’ نے قبول کی تھی۔ راکٹ حملوں کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ شدت پسندوں کی نظریں مستقبل میں حملوں کے لیے اس بیس پر ہیں۔
یاد رہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں امریکہ نے بگرام ایئربیس 1950 میں تعمیر کی تھی اور 2021 میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد اس بیس کو طالبان سمیت دیگر قیدیوں کو رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
بگرام ایئر بیس کا کنٹرول سنبھالنا افغان فورسز کی صلاحیتوں کا امتحان ہو گا۔ اس بیس سے مقامی فورسز کو نہ صرف دارالحکومت کابل کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی بلکہ طالبان پر بھی اس کا دباؤ ہو گا۔
غیر ملکی افواج کا انخلا
امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ برس ہونے والے امن معاہدے کے تحت غیر ملکی افواج افغانستان سے انخلا کر رہی ہیں۔ اب تک جرمنی اور اٹلی نے تصدیق کی ہے کہ ان کے تمام فوجی واپس اپنے ملک پہنچ گئے ہیں۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی 11 ستمبر 2021 تک افغانستان سے مکمل انخلا کا اعلان کر رکھا ہے۔
نیٹو کی قیادت میں ایک غیر جنگی مشن افغانستان میں قیام کا ارادہ رکھتا ہے جس کا مقصد غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغان فورسز کو تربیت فراہم کرنا ہو گا۔
دوسری جانب طالبان نے گزشتہ دو ماہ کے دوران افغان فورسز کے خلاف اپنی کارروائیاں بھی تیز کر دی ہیں اور اب تک وہ 100 سے زیادہ اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں۔