امریکا نے افغانستان میں سب سے بڑا بگرام ایئربیس خالی کردیا

کابل (ڈیلی اردو/وی او اے) امریکہ اور مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد ‘نیٹو’ کا افغانستان سے انخلا کا عمل جاری ہے۔ اس ضمن میں جمعے کو امریکی فوج نے افغانستان کی سب سے بڑی بگرام ایئربیس خالی کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق امریکی محکمۂ دفاع کے حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ بگرام ایئربیس افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا ہے۔

افغان ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریٹر درویش رؤفی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی فورسز نے مقامی انتظامیہ سے رابطے کے بغیر ہی بگرام بیس جمعرات کی شب خالی کی۔

درویش رؤفی کے مطابق امریکی افواج کی بیس سے روانگی کے بعد جمعے کی صبح درجنوں مقامی افراد نے وہاں لوٹ مار شروع کی بعدازاں افغان فورسز نے بیس کا کنٹرول سنبھالا۔

انہوں نے بتایا کہ بیس میں لوٹ مار کرنے والے بعض افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ کچھ کو چھوڑ دیا ہے جب کہ سیکیورٹی فورسز نے بیس کے اندر اور باہر کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں بگرام ایئربیس کو خالی کرنے کے عمل کو مثبت قدم قرار دیا ہے۔ ان کے بقول یہ اقدام فریقین کے مفاد میں ہے۔

ترجمان نے کہا کہ غیر ملکی افواج کے مکمل انخلا سے افغان عوام امن اور سیکیورٹی کے قریب جا سکتے ہیں۔

طالبان اور اس کے اتحادی القاعدہ کے خلاف امریکی افواج کی کارروائیوں میں بگرام ایئربیس اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔

حالیہ چند مہینوں کے دوران بگرام ایئر بیس کے قریب راکٹ حملے بھی ہوئے تھے جس کی ذمہ داری عالمی دہشت گرد تنظیم ‘داعش’ نے قبول کی تھی۔ راکٹ حملوں کے بعد ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ شدت پسندوں کی نظریں مستقبل میں حملوں کے لیے اس بیس پر ہیں۔

یاد رہے کہ سرد جنگ کے زمانے میں امریکہ نے بگرام ایئربیس 1950 میں تعمیر کی تھی اور 2021 میں طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد اس بیس کو طالبان سمیت دیگر قیدیوں کو رکھنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

بگرام ایئر بیس کا کنٹرول سنبھالنا افغان فورسز کی صلاحیتوں کا امتحان ہو گا۔ اس بیس سے مقامی فورسز کو نہ صرف دارالحکومت کابل کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی بلکہ طالبان پر بھی اس کا دباؤ ہو گا۔

غیر ملکی افواج کا انخلا

امریکہ اور طالبان کے درمیان گزشتہ برس ہونے والے امن معاہدے کے تحت غیر ملکی افواج افغانستان سے انخلا کر رہی ہیں۔ اب تک جرمنی اور اٹلی نے تصدیق کی ہے کہ ان کے تمام فوجی واپس اپنے ملک پہنچ گئے ہیں۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بھی 11 ستمبر 2021 تک افغانستان سے مکمل انخلا کا اعلان کر رکھا ہے۔

نیٹو کی قیادت میں ایک غیر جنگی مشن افغانستان میں قیام کا ارادہ رکھتا ہے جس کا مقصد غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغان فورسز کو تربیت فراہم کرنا ہو گا۔

دوسری جانب طالبان نے گزشتہ دو ماہ کے دوران افغان فورسز کے خلاف اپنی کارروائیاں بھی تیز کر دی ہیں اور اب تک وہ 100 سے زیادہ اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں