ایبٹ آباد (ڈیلی اردو) پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد سرکٹ بینچ نے غداری کیس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما مفتی کفایت اللہ کی ضمانت پر رہائی کا حکم دے دیا۔
جسٹس شکیل احمد نے مفتی کفایت اللہ کو ضمانت کے عوض 5 لاکھ مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
صحافیوں سے گفتگو میں مفتی کفایت اللہ کے وکیل بلال خان نے بتایا کہ قانونی تقاضے مکمل ہونے کے بعد ان کے موکل کو پیر تک رہا کردیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے آئندہ سماعت کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما کے وکلا محمد بلال خان، کامران مرتاز اور احمد علی شاہ عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ سرکاری وکیل ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل راجہ زبیر اور اسسٹنٹ جنرل سردار محمد آصف بھی پیش ہوئے۔
مانسہرہ پولیس نے مفتی کفایت اللہ کو 14 اپریل 2021 کو گرفتار کیا تھا، ان کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 503، 505، 506، 21 اے ، 124 اے، 131 اے اور 153 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
وکیل بلال خان نے کہا کہ ان کے موکل کفایت اللہ کو اس سے قبل ضمانت کے لیے مانسہرہ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج کے پاس بھیجا گیا لیکن ضمانت نہیں ہوسکی، کیونکہ سی ٹی ڈی نے مقدمے میں غداری کی دفعات شامل کی ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ مفتی کفایت اللہ کو نجی ٹیلی ویژن کے شو پر ریاستی اداروں کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کرنے پر غداری کے الزام میں گرفتار کیا جائے۔
مقدمہ درج ہونے کے بعد مفتی کفایت اللہ روپوش ہوگئے تھے، تاہم منظر عام پر آنے کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔
جیل انتظامیہ کی جانب سے آنکھوں کے علاج کے لیے ہسپتال جانے کی اجازت نہ دینے پر جے یو آئی (ایف) کے رہنما نے گزشتہ ہفتے بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔