غزہ (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے ایف پی ) اسرائیل کی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں حماس سے تعلق اور دہشت گردی کے الزام میں 45 فلسطینی طلبہ کو گرفتار کرلیا۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی ذرائع کا کہنا تھا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم برزیت یونیورسٹی سے درجنوں طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے، جو ترمس عیا گاؤں سے بس کے ذریعے واپس آرہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ گاؤں میں اسرائیلی فوج نے رواں ماہ کے اوائل میں ایک فلسطینی نژاد امریکی خاندان کا گھر بھی گرا دیا تھا، جن پر مغربی کنارے میں ایک یہودی طالب علم پر فائرنگ کا الزام تھا۔
اسرائیل کی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ گرفتار کیے گئے متعدد افراد دہشت گردی کی سرگرمیوں سمیت رقوم کی منتقلی، اکسانے، جدایا اور سماریا میں حماس کی سرگرمیوں کے لیے انتظامات میں براہ راست ملوث ہیں۔
خیال رہے کہ حماس فلسطین کی غزہ پٹی میں 2007 سےحکمران جماعت ہے اور رواں برس مئی میں حماس کے خلاف 11 دنوں تک اسرائیل نے بمباری بھی کی تھی جبکہ یورپی یونین اور امریکا نے حماس کو دہشت گرد جماعت کے طور پر بلیک لسٹ کر رکھا ہے۔
اسرائیل نے طلبہ کی گرفتاری کا اعلان کرتےہوئے کہا کہ فوج، پولیس اور مقامی سیکیورٹی ایجنسی شن بیٹ نےمشترکہ کارروائی کرتے ہوئے بیرزیت یونیورسٹی میں طلبہ کے ایک سیل سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث درجنوں افراد کو حراست میں لیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ شین بیٹ نے اس حوالے سے تفتیش کی تھی اور معلومات اکھٹی کی تھیں۔
دوسری جانب فلسطینیو کے پرزنرز کلب کے مطابق گرفتار کیے گئے طلبہ کی تعداد 45 ہے لیکن 12 کو رہا کردیا گیا تاہم 33 طلبہ تاحال حراست میں ہیں اور ان میں کوئی خاتون شامل نہیں ہے۔
'Israel' arrested nearly 40 students from Beirzit University on Wednesday after they paid a solidarity visit to the house of the Palestinian-American citizen Montaser Shalabi, in Turmus Ayya village, which has been demolished by 'Israel' recently. pic.twitter.com/KzSHMm5pTQ
— Quds News Network (@QudsNen) July 15, 2021
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے روایتی انداز میں فلسطینی طلبہ کی گرفتاری کی ہے اور سیکڑوں طلبہ کو تعلیم کے حصول میں مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔
بیرزیت یونیورسٹی نے ایک بیان میں طلبہ کے حوالے سے شدید تشویش کا اظہار کیا اور گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے، اسے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ طلبہ کی بحفاظت فوری رہائی کے لیے مداخلت کرے۔