برسلز (ڈیلی اردو/وی او اے) مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل آرگنائزین فار مائیگریشن (IOM) نے بدھ کے روز کہا ہے کہ سمندر کے راستے یورپ جانے والے تارکین وطن کی ہلاکتوں کی تعداد اس سال کے پہلے چھ مہینوں میں گزشتہ برس 2020 کی اسی مدت کے مقابلے میں دو گنا سے زیادہ ہو گئی ہے۔
بین الاقوامی ادارے کی بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سال کے پہلے چھ مہینوں کے دوران سمندر کے راستے یورپ میں پہنچنے کی کوشش میں کم ازکم 1146 افراد اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
زیادہ تر لوگ اس وقت ہلاک ہوئےجب وہ بحیرہ روم عبور کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ غیرقانونی طور پر یورپ جانے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ موجودہ سال کے پہلے چھ مہینوں میں شمالی افریقہ کے حکام نے 31500 ایسے افراد کو روک لیا یا انہیں سمندر میں ڈوبنے سے بچا لیا جو یورپ جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ جب کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ تعداد 23000 تھی۔
زیادہ تر افراد نے یورپ جانے کے لیے تیونس سے اپنے سمندری سفر کا آغاز کیا اور ان کی منزل اٹلی کے ساحل تھے۔
اٹلی کی وزیر داخلہ لوسیا نالامورگیز نے ملک کے قومی ٹیلی وژن پر کہا ہے کہ جولائی کے مہینے میں تیونس سے نقل مکانی کرنے والے افراد کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ تیونس میں بڑھتا ہوا معاشی بحران ہے۔
لامورگیز کا کہنا تھا کہ چونکہ ان لوگوں نے اپنے ملک کی معاشی صورت حال کی وجہ سے ہجرت کی ہے، اس لیے اٹلی انہیں اپنے ملک واپس بھیج دے گا اور ممکنہ طور پر ان کی واپسی اگست کے شروع میں ہو گی۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ایسے مقامات کا تعین کر لیا گیا ہے جہاں تارکین وطن کا کووڈ-19 کا ٹیسٹ لیا جائے گا اور انہیں قرنطینہ میں رکھا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک بڑے سمندری جہاز کا بھی بندوبست کیا گیا ہے۔
مہاجرین سے متعلق بین الاقوامی ادارے آئی او ایم کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تارکین وطن کی ہلاکتوں کی وجہ بحیرہ روم اور بحرہ اوقیانوس کے راستے کینیری جزائر جانے والوں کے ڈوبنے اور لاپتا ہونے والوں کی تلاش اور امدادی کارروائیوں کی ناکافی کوششیں ہیں۔
سال 2020 میں یورپ پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد کم مگر اموات زیادہ
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ یورپ جانے کی کوشش کرنے والوں کی تعداد میں اس کے باوجود اضافہ ہوا ہے کہ شمالی افریقہ کے ساحلی محافظوں نے گزشتہ دو سال سے غیر قانونی نقل مکانی روکنے کے اقدامات بڑھا کر سخت کر دیے ہیں۔
آئی او ایم کے ڈائریکٹر جنرل انٹونیو وٹورینو نے ملکوں سے اپیل کی ہے کہ وہ لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے فوری اقدامات کریں،جن میں تلاش اور جان بچانے کی کوششیں شامل ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ تارکین وطن کی محفوظ اور قانونی نقل مکانی کے راستے تک رسائی کو یقینی بنائیں۔
آئی او ایم نے یہ بھی کہا ہے کہ 2021 کے پہلے چھ مہینوں میں 15300 سے زیادہ تارکین وطن کو بے دخل کر کے لیبیا واپس بھیج دیا گیا ہے، جو گزشتہ سال اسی مدت میں واپس بھیجے جانے والوں کے مقابلے میں تقریباً تین گنا زیادہ تعداد ہے۔ تاہم مہاجرین کی بین الاقوامی تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیبیا واپس بھیجے جانے والے افراد کو غیر قانونی حراستوں، استحصال، تشدد اور لاپتا کیے جانے کے خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔