نیو یارک (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے) دنیا کے سب سے بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک کو صارفین کی مزید توجہ چاہئے ۔ فیس بک نے حال ہی میں امریکہ میں رہنے والے فیس بک صارفین کے لئے مذہبی رہنماؤں کی مدد کے لیے ایک نیا ٹول یا سہولت متعارف کروائی ہے، جس کا مقصد مذہب اور عقائد کی بنیاد پر قائم کمیونٹیز تک رسائی حاصل کرنا ہے۔
میڈیا کو اس بارے میں جاری کی گئی معلومات کے مطابق، فیس بک عبادت گزاروں کو ایک اہم ترین صارف کمیونٹی سمجھتا ہے، جو فیس بک کے لئے انگیجمنٹ بڑھانے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ 2017 کے اوائل میں، فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ نے ایک طویل دستاویز میں گرجا گھروں کو دنیا کو جوڑنے کی ایک مثال کے طور پر پیش کیا تھا۔ اور زکر برگ کی کمپنی نے ایک ایسی ٹیم تشکیل دی، جس کے ذمے فیتھ پارٹنرشپ یعنی “عقائد پر مبنی شراکت داری” کا کام لگایا گیا۔
فیس بک کی ‘فیتھ پارٹنرشپ’ کے سربراہ، نونا جونز نے رائٹرز کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ کوویڈ کے باعث اس کوشش کو فوری عمل میں لانے کی ضرورت پیش آئی کیونکہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اجتماعات پر پابندیوں کے باعث پوری دنیا میں مذہبی رہنماؤں کو اپنے پیروکاروں سے جڑے رہنے میں غیر معمولی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جونز نے، جو فلوریڈا میں ایک پادری بھی ہیں، بتایا کہ کمپنی کی طرف سے وبائی امراض کے دوران دوسروں سے دعا کروانے کے لئے لوگوں کی درخواستوں میں اضافہ ہونے کے بعد اس سلسلے میں ایک سہولت متعارف کرانے کا خیال آیا۔
جس کے بعد گزشتہ ماہ کمپنی نے مذہبی رہنماؤں کے ساتھ پہلا اجلاس منعقد کروایا۔
اس اجلاس میں چیف آپریٹنگ آفیسر شیریل سینڈبرگ نے ایک ایسے مستقبل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا، جہاں مذہبی قائدین اور ان کے پیروکاروں کو ورچوئل رئیلیٹی ٹولز کے ذریعے آپس میں منسلک کیا جا سکے۔
فیس بک نے اس ٹول کو، جس کی جانچ وہ مئی کے آخر میں مختلف عقائد پر مبنی گروپس کے ساتھ کر رہا تھا، اب تمام امریکی فیس بک گروپوں کی رسائی کے لئے کھول دیا ہے۔
رائٹرز کے ذریعے دکھائے گئے ایک نجی گروپ میں، ایک خاتون اس فیس بک ٹول کا استعمال کرتے ہوئے کرونا وائرس میں مبتلا اپنی ایک قریبی رشتے دار کی صحت یابی کے لئے دعاؤں کی درخواست کر رہی تھی۔ جب کہ دوسرے کئی لوگوں نے اس ٹول کو استعمال میں لاتے ہوئے ‘بیٹی کے ٹوٹے ہوئے دل’، بیٹے کے ڈرائیونگ ٹیسٹ اور انشورنس کمپنی کے ساتھ درپیش مسائل کے حل کے لئے دعا کی درخواست کی تھی۔
گروپ میں موجود لوگ ایک بٹن پر کلک کرکے جواب دے سکتے ہیں کہ “میں نے دعا کی”، اور ان کے نام دعا کرنے والوں میں شمار کر لیے جاتے ہیں۔
صارفین اگلے دن دوبارہ دعا کی درخواست کرنے کا انتخاب بھی کرسکتے ہیں۔
ایک جانب جہاں بہت سے مذہبی رہنماؤں نے رائٹرز سے اپنی گفتگو میں اپنے پیروکاروں سے منسلک کرنے کے لیے فیس بک کے اس نئے ٹول کا خیرمقدم کیا ہے تو دوسری جانب کچھ صارفین نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اس سے رازداری متاثر ہو گی اور ان کی روحانی سرگرمیوں کے آن لائن استحصال کا خدشہ ہے۔
کچھ مذہبی رہنماؤں اور گروپ ارکان نے کہا کہ جس طرح فیس بک نے کرونا وائرس کی پابندیوں کے دور میں دعاؤں کا ٹول متعارف کرایا ہے، وہ اپنی برداریوں کو ہدف بنانے والی زیادتیوں کے تدارک سے متعلق بھی اسی طرح کا ٹول لائے جانے کے خواہش مند ہیں۔