کابل (ڈیلی اردو) امریکا کے افغان مشن کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے کہا ہے کہ افغان فورسز کی درخواست پر طالبان کے خلاف بمباری تیز کردی ہے۔
رئیس جمهور غنی و جنرال مک کینزی قوماندان فرماندهی مرکزی ایالات متحده امریکا(سنتکام) و هیات همراه اش، در مورد اولویت های نیروهای امنیتی و دفاعی افغانستان و حمایت از آنان و همچنان بهبود وضعیت امنیتی، بحث و تبادل نظر کردند. pic.twitter.com/wL2woikWH3
— ارگ (@ARG_AFG) July 25, 2021
میڈیا رپورٹس کے مطابق کابل میں اشرف غنی سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل میکنزی نے کہا کہ طالبان نے حملے جاری رکھے تو پھر امریکا بھی بمباری میں تیزی کو برقرار رکھے گا۔
General McKenzie, in a press conference in Kabul, says the US has escalated airstrikes against the Taliban in Afghanistan recently.
He says the US is prepared to continue conducting a heightened number of airstrikes against the group in the coming weeks. pic.twitter.com/6LFv2ckysn
— 1TVNewsAF (@1TVNewsAF) July 25, 2021
ادھر قندھار پر قبضے کیلئے افغان فوج اور طالبان میں شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے، 22 ہزار خاندان علاقے سے نقل مکانی کرگئے۔
ادھر کابل میں 7 سکیورٹی اہلکاروں کو گولی مار دی گئی۔ ضلع شکر درہ میں 5 سرکاری ملازمین کو گولی ماری گئی۔
افغان فورسز نے عید کے موقع پر صدارتی محل پر ہونے والے راکٹ حملوں میں ملوث کمانڈر سمیت چار طالبان دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ طالبان نے کنڑ کے پاکستان سے ملحقہ ضلع نری پر قبضہ کرلیا۔
ادھر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ افغانستان میں حکومتی دستوں کا پہلا کام طالبان دہشت گردوں کی پیش قدمی روکنا ہے اور طالبان کی یلغار کی رفتار میں کمی کے بعد ہی ان کے زیر قبضہ علاقے آزاد کرانے کی کوشش کی جانی چاہیے۔