واشنگٹن (ڈیلی اردو/بی بی سی) امریکی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ چین کے مغربی حصے میں جوہری میزائلز کے ‘سائلو فیلڈز’ یا زیر زمین ٹھکانوں کا ایک جال بنا رہا ہے۔
امریکی سائنسدانوں کی ایک تنظیم فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس (ایف اے ایس) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سنکیانگ صوبے کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس علاقے میں 110 سے زیادہ ‘سائلوز’ تعمیر کیے جا رہے ہیں۔
امریکہ کے دفاعی حکام نے چین کے جوہری ہتھیاروں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گذشتہ دو ہفتوں کے دوران چین کے مغربی حصہ میں یہ دوسری ‘سائلو فیلڈ’ ہے جس کی تعمیر کے بارے میں خبر آئی ہے۔
امریکہ کے اخبار واشنگٹن پوسٹ نے گذشتہ ماہ خبر دی تھی کہ گانسو صوبے میں یومین کے صحرا میں جوہری میزائل داغنے کے 120 کے قریب زیر زمین ٹھکانے بنائے گئے ہیں۔
ایف اے ایس نے پیر کو اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یومین سے شمال مغرب میں تقریباً 380 کلو میٹر دور ہامی کے علاقے میں اس کی طرح تعمیرات ابتدائی مراحل میں ہیں۔
سنہ 2020 میں پینٹاگون نے کہا تھا کہ چین اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کی تعداد میں اضافہ کر رہا ہے۔
یہ خبر ایک ایسے موقعے پر سامنے آئی ہے جب امریکہ اور روس تخفیفِ اسلحہ کے مذاکرات کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
امریکہ کی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین اور روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی رئبکوف کے درمیان مذاکرات کو دونوں ملکوں کے درمیان تخفیف اسلحہ کے تعطل کا شکار مذاکرات کی بحالی کی جانب ایک قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
تاہم چین تاحال کسی بین الاقوامی سطح پر مذاکرات کے کسی ایسے سلسلے کا حصہ نہیں بنا ہے۔
امریکہ کی سٹریٹجک کمانڈ جو امریکہ کے ڈیفنس ڈیپارٹمنٹ کا حصہ ہے اور جو اس بات کا بھی ذمہ دار ہے کہ ‘سٹریٹجک ڈیٹرنس’ قائم رکھے، نے اپنی ایک ٹویٹ میں چین کی جوہری تیاریوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس ٹویٹ میں امریکہ کی دفاعی کمانڈ کا کہنا تھا کہ ‘دو ماہ میں ایسا دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ لوگوں کے علم میں یہ آیا ہو جو ہم ایک عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ دنیا کے لیے خطرہ بڑھ رہا ہے اور جس طرح اس کو خفیہ رکھا جا رہا ہے۔’
سنکیانگ میں جو سائلو فیلڈ بنائی گئی ہے اس کی تصاویر ایک کمرشل سیٹلائٹ سے حاصل کی گئیں لیکن اس کی زیادہ طاقتور اور صاف تصاویر سیٹلائٹ سے زمین کے عکس لینے والی کمپنی پلینٹ لیبز نے بعد میں فراہم کیں۔
امریکی وزارتِ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ چین کے پاس دو سو کے قریب جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے اور وہ اس کو دگنا کرنا چاہتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے پاس کم از 3800 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔