کابل (ڈیلی اردو/اے پی/رائٹرز) طالبان نے اتوار کو افغان دارالحکومت کابل میں مقامی ریڈیو اسٹیشن کے منیجر کو قتل اور جنوبی صوبے ہلمند میں ایک مقامی صحافی کو اغوا کر لیا۔ تاہم طالبان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
#Afghan_Journalists and media are frequently under attack.
Tofan Umari (in the studio) was killed in Kabul and Nimatullah was abducted in Helmand province by the Taliban. pic.twitter.com/yBhWPmQvTj— Anees Ur Rehman (@JournalistAnees) August 8, 2021
عالمی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق حملہ آوروں نے پکتیا گاہگ ریڈیو کے اسٹیشن منیجر طوفان عمر کو کابل میں نشانہ بنایا جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں طالبان کے جنگجو ملوث ہیں۔
اسی طرح ہلمند صوبے میں طالبان کے جنگجوؤں نے صحافی نعمت اللہ ہمت کو ان کے آبائی شہر لشکر گاہ میں واقع گھر سے اغوا کر لیا ہے۔
نعمت اللہ ہمت نجی ٹی وی چینل گھرگشت ٹی وی سے وابستہ تھے۔ اس چینل کے سربراہ رضوان میخل نے کہا ہے کہ اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ طالبان نعمت اللہ ہمت کو کہاں لے کر گئے ہیں۔ ان کے بقول صحافی کے اغوا پر وہ تشویش میں مبتلا ہیں۔
یاد رہے کہ افغانستان کے صحافتی اداروں کے اتحاد نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور ایوانِ نمائندگان کے ارکان کو خطوط بھی لکھے ہیں اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان صحافیوں اور عملے کو فوری طور پر امریکی ویزا جاری کیے جائیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ این اے آئی نے رپورٹ کیا تھا کہ کم از کم 30 صحافی اور میڈیا ورکرز رواں سال افغانستان میں عسکریت پسند گروہوں کے ہاتھوں مارے گئے، زخمی ہوئے یا اغوا کیے گئے ہیں