برلن (ڈیلی اردو/اے پی/ڈی ڈبلیو/اے ایف پی) جرمنی اور نیدرلینڈز نے سیاسی پناہ حاصل کرنے میں ناکام رہنے والے افغان شہریوں کو افغانستان میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے مدنظر اپنے یہاں عارضی طور پر ٹھہرنے کی اجازت دے دی ہے۔
جرمن وزارت داخلہ نے بدھ کے روز ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ افغانستان میں غیر مستحکم سکیورٹی صورت حال کے مدنظر افغان شہریوں کی ملک بدری عارضی طورپر روک دی ہے۔
#UPDATE Germany and the Netherlands said Wednesday they have stopped forced repatriations of Afghan migrants because of deteriorating security in #Afghanistan, as the Taliban pressed on with its rapid advance in the country's north https://t.co/cZ8wACvmfj pic.twitter.com/8FAVhrrcQG
— AFP News Agency (@AFP) August 11, 2021
یہ فیصلہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے ساتھ ہی پورے ملک پر طالبان بڑی تیزی سے کنٹرول حاصل کرتے جارہے ہیں اور اب تک کئی صوبائی دارالحکومتوں سمیت ملک کے بہت بڑے حصے پر قبضہ کرچکے ہیں۔
جرمن وزیر داخلہ نے کہا،”جنہیں جرمنی میں رہائش کا کوئی حق نہیں ہے انہیں ملک چھوڑنا ہی ہوگا، لیکن ایک آئینی ریاست اپنی ذمہ داریوں کو بھی سمجھتی ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتی ہے کہ ملک بدر کیے جانے والے افراد خطرات سے دو چار نہ ہو جائیں۔”
قبل ازیں جرمن وزارت داخلہ نے کہا تھا کہ اسے لگتا ہے کہ سیاسی پناہ کے خواہش مند افغانوں کی ملک بدری اب بھی ممکن ہے۔
وزارت داخلہ کے ترجمان اسٹیو الٹر نے بدھ کے روز بتایا کہ تقریباً 30 ہزار افغانوں کوجرمنی سے ملک بدر کیا جا نا ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”وزارت کا اب بھی یہی نقطہ نظر ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں جرمنی سے جانا ہوگا، حتی الامکان جتنی جلد ممکن ہو۔”
نیدرلینڈز کا کیا کہنا ہے؟
نیدر لینڈز کے وزیر انصاف نے بدھ کے روز ہیگ میں پارلیمان کو بتایا کہ پورے افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی کے مدنظر ملک بدری کا سلسلہ اگلے بارہ مہینوں کے لیے معطل کیا جا رہا ہے۔
نیدرلینڈز کے وزیر انصاف نے بتایا کہ وزارت خارجہ اپنے حتمی فیصلے سے قبل افغانستان میں سکیورٹی کی صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے۔
ایک ہفتے قبل ہی ڈچ حکومت نے افغان حکومت سے اپیل کی تھی کہ پناہ حاصل کرنے میں ناکام ہوجانے والے افغانوں کو آنے کی اجازت دینے کا سلسلہ جاری رکھے۔
یورپی یونین کے چھ دیگر رکن ممالک بشمول جرمنی نے اس سے قبل افغانوں کو یورپ سے ملک بدری کو روکنے کے خلاف متنبہ کیا تھا۔
خیال رہے کہ مئی کے اوائل میں افغانستان سے نیٹو افواج کی واپسی کے اعلان کے بعد سے ہی طالبان نے اپنے حملے تیز کردیے ہیں اور ملک کے بیشتر حصوں میں ان کی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں طالبان نے 34 صوبائی دارالحکومتوں میں سے نو پر قبضہ کر لیا ہے۔
افغان فورسز اور طالبان کے درمیان جنگ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا اتلاف ہو رہا ہے۔