نیو یارک (ڈیلی اردو) کابل میں طالبان کے کنٹرول کے بعد ورلڈ بینک نے افغانستان کے لیے تمام منصوبوں کی فنڈنگ روک دی ہے۔
عالمی بینک نے طالبان کے قبضہ کے بعد افغانستان کی صورتحال پرانتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ادارے کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ دیکھنا ہو گا کہ کس طرح طالبان کا قبضہ ملک کی ترقی کے امکانات پراثر انداز ہو گا، خاص طور پر خواتین کے لیے۔
یہ اقدام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے افغانستان کو ادائیگیاں معطل کرنے کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔ امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے بھی افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں جو امریکہ میں موجود ہیں۔
بی بی سی کو عالمی بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے افغانستان کی امداد کو روک دیا ہے اور اپنی اندرونی پالیسیوں اور طریقہ کار کے مطابق صورتحال کی نگرانی اور جائزہ لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تازہ صورتحال پر عالمی برادری اور ترقیاتی ادروں سے مکمل رابطے میں ہیں، اور اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہم ایسے منصوبوں اور طریقے کاروں کی تلاش کر رہے ہیں جس سےافغانستان کی حمایت اور ترقیاتی پروگرام جاری رکھ سکیں۔
افغانستان میں ورلڈ بینک کے دو درجن سے زائد ترقیاتی منصوبے جاری تھے۔ 2002 کے بعد سے واشنگٹن میں قائم مالیاتی ادارے نے افغانستان میں تعمیر نو اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے 5.3 بلین ڈالر کے امدادی پیکجز شروع کیے ہیں۔
گزشتہ جمعہ عالمی بینک نے بتایا تھا کہ اس کی کابل میں موجود ٹیم اور ان کے قریبی خاندانوں کو افغانستان سے بحفاظت پاکستان نکال دیا گیا ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے افغانستان کو ادائیگیاں معطل کرنے کا فیصلہ طالبان کی نئی حکومت کے لیے تازہ ترین مالی دھچکا ہے۔