واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی حکام نے کہا ہے کہ امریکا نے کابل میں سی آئی اے کے آخری اڈے ایگل بیس کو تباہ کر دیا ہے تاکہ جدید آلات اور اہم معلومات طالبان کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔
جمعرات کو کابل ائیر پورٹ پر داعش کے خودکش حملے کے چند گھنٹے بعد ایک اور دھماکے کی آواز ائیر پورٹ کے قریب ہی سنی گئی تھی۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا تھا کہ یہ دھماکا امریکی افواج کی جانب سے اپنے آلات کو تباہ کرنے کے لیے کیا گیا۔
امریکی حکام نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ دھماکا ایک کنٹرول ڈیٹونیشن تھا جس نے ایگل بیس کو تباہ کر دیا تھا جو کہ افغانستان کی 20 سالہ جنگ کے دوران انسداد دہشت گردی کی تربیت کے لیے استعمال کی گئی۔
With a controlled detonation on Thursday that was heard throughout Kabul, American forces destroyed Eagle Base, the final C.I.A. outpost outside the Kabul airport, to ensure that any equipment left behind would not fall into the hands of the Taliban. https://t.co/87vG3dtsWM
— NYT Politics (@nytpolitics) August 28, 2021
حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ کوئی سامان یا معلومات طالبان کے ہاتھوں میں نہ جائے۔
سی آئی اے کے ایک سابق کنٹریکٹر نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ بیس کو کلیئر کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوتا، دستاویزات کو جلانے اور ہارڈ ڈرائیوز کو ختم کرنے کے علاوہ حساس آلات کو تباہ کرنے کی ضرورت تھی تاکہ یہ طالبان کے ہاتھ میں نہ آ جائیں۔
مذکورہ اہلکار کے مطابق ایگل بیس کسی سفارت خانے کی طرح نہیں تھا جہاں دستاویزات جلدی سے اور باآسانی جلائی جاسکتی تھیں۔
طالبان نے پہلے ہی جنگی ساز و سامان کے بڑے ذخیرے پر قبضہ کر لیا ہے جو امریکا نے افغان حکومت کو دیا تھا۔
طالبان نے جدید آتشیں اسلحہ، کمیونیکیشن گیئر ز اور امریکی فوج کے زیر استعمال ہمویز سمیت 2000 سے زیادہ بکتر بند گاڑیاں اور 40 تک ہوائی جہاز بھی قبضے میں لیے ہیں جن میں ممکنہ طور پر UH-60 بلیک ہاکس، اسکاؤٹ اٹیک ہیلی کاپٹر اور اسکین ایگل فوجی ڈرونز بھی شامل ہیں۔
کچھ رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ طالبان نے امریکی فوج کے بائیو میٹرک شناختی آلات بھی قبضے میں لیے ہیں جس سے خدشہ ہے کہ طالبان کو ان افغانوں کی شناخت مل سکتی ہے جو امریکا کے لیے کام کرتے تھے۔