راولپنڈی (ڈیلی اردو) نجی سکولز انتظامیہ نے فیسوں میں 20 فی صد کمی، گرمیوں کی تعطیلات کی فیس واپسی اور دو دو ماہ کی فیس کی یکمشت وصولی نہ کرنے کے واضح عدالتی احکامات ہوا میں اڑا دیئے، جمع تفریق اور الفاظ کے ہیر پھیر سے ایڈوانس انکم ٹیکس کے نام پر اضافی وصولی بھی شروع کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے باوجود بیشتر نجی سکولوں کی انتظامیہ نے والدین کو حساب کتاب کے الٹ پھیر میں الجھاتے ہوئے ایک بار پھر انیس بیس کے فرق کے ساتھ دو ماہ کی اکٹھی فیس مارچ اپریل کے بھاری بھرکم فیس بل تھماءدیئے۔
ہارلے سٹریٹ میں قائم نجی سکول روٹس گارڈن سکولز میں زیر تعلیم طلباءکے والدین نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ سکول انتظامیہ نے چند دن قبل ایک نوٹس کے ذریعے والدین کو فیس واپسی کے لیے سکول میں بلوایا تاہم ایک مبہم سے فارم پر سائن کروا کر کسی قسم کی فیس واپس کیے بغیر بھجوا دیا۔
دوسری جانب یکم مارچ کو سکول انتظامیہ کی جانب سے گریڈ سیون کے طلباءکے والدین کو بھجوائے گئے فیس بل محض ایک ہزار روپے کمی کے ساتھ بھجوائے گئے۔
والدین نے بتایا کہ سکول انتظامیہ نے دو دو ماہ کی فیس وصولی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے جنوری فروری کی فیس 36,182 روپے وصول کی جبکہ مارچ اپریل میں 20 فی صد کٹوتی کرنے کی بجائے 35,212 روپے کا فیس بل بھجوا دیا جس میں نہ تو 20 فی صد کٹوتی کی گئی اور نہ ہی چھٹیوں کی فیس واپسی کی گئی بلکہ سکول نے ایڈوانس انکم ٹیکس کا اضافی خانہ بنا کر 8,768روپے بھی والدین کے کھاتے میں ڈال دیئے جو کہ سراسر زیادتی ہے اور ٹیکس کی ادائیگی کروڑوں روپے کمانے والے سکولوں کی ذمہ داری ہے۔
متاثرہ والدین نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے گرمیوں کی چھٹیوں کی فیس واپس نہ کرنے، ماہانہ فیس میں 20 فی صد کمی نہ کرنے، دو دو ماہ کی فیس کی یکمشت وصولی اور فیس بل میں ایڈوانس انکم ٹیکس شامل کرنے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایسے سکولز کے خلاف سخت کارروائی اور انہیں بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
نجی سکولوں میں زیر تعلیم طلباء کے والدین نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی والدین کی معاونت کے لیے ہیلپ لائن کا اجراءکرے تاکہ نجی سکولوں کے ظلم و ستم کا شکار بننے والے والدین فوری انصاف کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کر سکیں۔