کابل (ڈیلی اردو) امریکی انخلا کے بعد اسامہ بن لادن کا چیف سیکیورٹی گارڈ بھی دوبارہ افغانستان پہنچ گیا ہے۔
افغانستان کے معروف صحافی بلال سروری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو شئیر کی جس میں القاعدہ کے رکن ڈاکٹر محمد امین الحق کو جنوب مشرقی افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں ان کے آبائی شہر میں واپس آئے دیکھا جا سکتا ہے۔
Dr. Amin-ul-Haq, a major al-Qaeda player in Afghanistan, Osama Bin Laden security in charge in Tora Bora, returns to his native Nangarhar province after it fell to the Taliban. Dr. Amin became close to OBL in the 80s when he worked with Abdullah Azzam in Maktaba Akhidmat. pic.twitter.com/IXbZeJ0nZE
— BILAL SARWARY (@bsarwary) August 30, 2021
محمد امین الحق مشرقی افغانستان کے تورا بورا پہاڑوں میں القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کی موجودگی کے دوران ان کے محافظ دستے میں شامل تھے۔ بعد ازاں ڈاکٹر امین الحق اسامہ کا چیف سیکورٹی کارڈز بن گیا۔
Bin Laden's al-Qaeda security chief back in Afghanistan, videos show https://t.co/hTVBqFjcv1 pic.twitter.com/F6Mlf5ZOo3
— New York Post (@nypost) August 30, 2021
پاکستان نے 2008 میں امین الحق کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم 2011 عدم ثبوت کی بنیاد پر انہیں رہا کر دیا تھا۔
امریکی فوجوں کے افغانستان سے 20 سال بعد ہونے والے انخلا سے خطے میں کئی تبدیلیاں ہو رہی ہیں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں انسداد دہشت گردی کے عہدیدار کریس کوسٹا نے امریکی خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ امریکی افواج کے تیزی سے انخلا اور افغانستان میں طالبان کے عروج کے ساتھ میں سمجھتا ہوں کہ القاعدہ کے پاس ایک موقع ہے اور وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائے گی۔
خیال رہے کہ افغانستان میں گذشتہ عرصے کے دوران تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کے جلو میں افغانستان میں دہشت گردی کے ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو افغانستان میں امریکی موجودگی کے بیس سال میں بھی نہیں دیکھے گئے۔
اس لیے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ القاعدہ کے دوبارہ ظہور کے قوی امکانات ہیں جس نے 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر حملے کیے تھے۔
اس تناظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں انسداد دہشت گردی کے عہدیدار کریس کوسٹا نے “ایسوسی ایٹڈ پریس” کو بتایا کہ امریکی افواج کے تیزی سے انخلا اور افغانستان میں طالبان کے عروج کے ساتھ میں سمجھتا ہوں کہ القاعدہ کے پاس ایک موقع ہے اور وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائے گی۔
دس سال قبل ایک خفیہ امریکی فوجی آپریشن میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
جو بائیڈن انتظامیہ کے اندر شکوک و شبہات
چھ موجودہ اور سابق امریکی عہدیداروں نے چند روز قبل رائٹرزکو بتایا تھا کہ امریکی فورسز کی عدم موجودگی کے بارے میں افغانستان میں القاعدہ اور دیگر شدت پسندوں کی واپسی کو روکنے کی واشنگٹن کی صلاحیت کے بارے میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ میں شکوک و شبہات بڑھنا شروع ہو گئے ہیں۔
قابل اعتماد شراکت داروں کی روانگی، شدت پسندوں کی جیلوں سے رہائی اور طالبان کے افغانستان پر کنٹرول کے بعد خطرہ ہے کہ القاعدہ افغانستان کی سرزمین پر دوبارہ سرگرم ہوجائے۔
واضح رہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے 20 سال بعد افغانستان میں القاعدہ کی موجودگی نمایاں طور پر کم ہوچکی ہے جبکہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا یہ تنظیم مستقبل قریب میں بھی امریکا کے اندر حملے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے یا نہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے گذشتہ جون میں جاری کی گئی ایک رپورٹ نے تصدیق کی کہ القاعدہ کی سینیر قیادت اب بھی سیکڑوں مسلح عناصر کے ساتھ افغانستان کے اندر موجود ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات امریکا کے قبضے میں موجود افغانستان کا آخری علاقہ (کابل ائیرپورٹ) بھی طالبان کے کنٹرول میں آگیا، اس حوالے سے سینئر طالبان رہنما نے کہا ہے کہ ہم نے تاریخ رقم کر دی۔