دوحہ (ڈیلی اردو/روئٹرز/اے پی) قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بھارتی سفیر دیپک میتل کی طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ محمد عباس ستانکزئی سے ملاقات ہوئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق افغانستان کے دوبارہ طالبان کے کنٹرول میں چلے جانے اور ہندوکش کی اس ریاست سے امریکا کے فوجی انخلا کی تکمیل کے اگلے ہی روز بھارتی سفیر نے پہلی مرتبہ دوحہ میں طالبان کے ایک مرکزی عہدیدار سے ملاقات کی۔
نئی دہلی سے منگل 31 اگست کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق بھارتی وزارت خارجہ نے بتایا کہ قطر میں تعینات بھارتی سفیر دیپک متل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قائم افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ شیر محمد عباس ستانک زئی سے پہلی مرتبہ ایک ملاقات کی۔
ملاقات طالبان کی درخواست پر ہوئی
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق یہ ملاقات طالبان کی درخواست پر ہوئی اور یہ کابل پر رواں ماہ کے وسط میں طالبان کے قبضے کے بعد سے نئی دہلی اور سخت گیر مذہبی سوچ کے حامل افغان طالبان کے مابین اپنی نوعیت کا اولین باقاعدہ رابطہ تھی۔
Indian Ambassador to Qatar, Deepak Mittal, met head of Taliban's political office Sher Mohammad Abbas Stanekzai in #Doha.#Afghanistan | @Geeta_Mohan https://t.co/QrE9IpstUQ
— IndiaToday (@IndiaToday) August 31, 2021
بھارت ماضی میں طویل عرصے تک افغان طالبان کے بارے میں ان کے بھارت کے حریف ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ قریبی روابط کی وجہ سے تحفظات کا اظہا کرتا رہا ہے۔ نئی دہلی میں وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق دوحہ میں دیپک متل اور شیر محد عباس ستانک زئی کے مابین اس ملاقات میں ان بھارتی باشندوں کی سلامتی کے موضوع پر بھی گفتگو ہوئی، جو اب تک افغانستان میں موجود ہیں۔
افغانستان سے متعلق بھارتی خدشات
خارجہ امور کی بھارتی وزارت کے مطابق اس ملاقات میں قطر میں بھارتی سفیر متل نے ستانک زئی کو نئی دہلی کے ان خدشات سے بھی آگاہ کیا کہ بھارت مخالف عسکریت پسند بھارت کے خلاف اپنے حملوں میں اضافے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر سکتے ہیں۔
اس تشویش کے جواب میں طالبان کے دوحہ میں سیاسی دفتر کے سربراہ نے بھارتی سفیر کو یقین دلایا کہ نئی دہلی کے ان خدشات کا پوری طرح تدارک کیا جائے گا۔
طالبان کے نمائندے نے بھارتی سفیر کو یقین دہانی کرائی کہ ان مسائل کو مثبت انداز میں حل کیا جائے گا۔
قبل ازیں بھارت کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا تھا کہ وہ ‘افغانستان میں اہم سٹیک ہولڈرز‘ کے ساتھ مذاکرات کرتا رہا ہے۔ تاہم نئی دہلی نے کبھی بھی یہ تصدیق یا تردید نہیں کی تھی کہ بھارتی حکام نے کبھی طالبان کی قیادت یا ان کے نمائندوں کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں۔