نیو یارک (ڈیلی اردو) افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے دوران تقریباً 33 ہزار بچے ہلاک اور معذور ہو چکے ہیں جن کی اوسط ہر 5 گھنٹے میں ایک بچہ بنتی ہے۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم “سیو دی چلڈرن” کے اعداد و شمار کے مطابق افغان جنگ بچوں پر مسلط کی گئی تباہ کن جنگ کی ایک مہلک قیمت ہے۔ سیو دی چلڈرن کا صدر دفتر لندن میں قائم ہے اور اس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ 1976 کے بعد سے افغانستان میں بچوں اور انکے خاندانوں کی زندگیاں بچانے کیلئے خدمات فراہم کر رہی ہے۔
PRESS RELEASE: Save the Children said today it was hoping to restart some life-saving health and nutrition services in #Afghanistan before the winter months set in amid growing concerns about a devastating humanitarian crisis unfolding across the country.https://t.co/zugwoo9jCQ
— Save the Children Global Media (@Save_GlobalNews) September 2, 2021
رپورٹس کے مطابق تنظیم نے مزید بتایا کہ تنازعہ میں براہ راست ہلاک ہونیوالے بچوں کی اصل تعداد اندازہ لگائے گئے 32 ہزار 945 بچوں سے کہیں زیادہ ہو گی اور اس تعداد میں وہ بچے شامل نہیں ہیں جو اس عرصہ میں بھوک، غربت اور بیماری سے ہلاک ہوئے۔
سیو دی چلڈرن کے علاقائی ڈائریکٹر برائے ایشیا حسن نور نے بتایا کہ 20 سال کے بعد جو بچا ہے وہ بچوں کی ایک ایسی نسل ہے جن کی پوری زندگی جنگ کی مشکلات اور اثرات سے متاثر ہوئی ہے ۔ گزشتہ دو دہائیوں کے انسانی مصائب کی سنگینی ہمارے اندازوں سے بھی زیادہ ہے۔