کابل (ڈیلی اردو/بی بی سی) طالبان اور قومی مزاحمتی محاذ کے درمیان ہونے والی لڑائی کا مرکز رہنے والی افغانستان کی وادی پنجشیر میں کم از کم 20 شہریوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
پنجشیر سے اطلاعات کا حصول مشکل ہے لیکن بی بی سی کے پاس ثبوت ہیں کہ طالبان کی جانب سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کے اعلانات کے باوجود انھوں نے شہریوں کو ہلاک کیا۔
Taliban kill civilians in Afghanistan's Panjshir Valley, the BBC findshttps://t.co/mdaWk6teMP
— BBC News (World) (@BBCWorld) September 13, 2021
پنجشیر سے ملنے والی ایک فوٹیج میں فوجی وردی پہنے ایک شخص کو طالبان کے نرغے میں دیکھا جا سکتا ہے۔ پھر فائرنگ کی آواز آتی ہے اور وہ شخص زمین پر گر جاتا ہے۔
https://twitter.com/Samiullah_mahdi/status/1436612543838052356?s=19
یہ واضح نہیں کہ مرنے والا شخص افغان فوج کا رکن تھا کہ نہیں۔ ویڈیو میں ایک راہ گیر ضرور یہ کہہ رہا ہے کہ وہ ایک عام شہری تھا۔
بی بی سی نے تصدیق کی ہے کہ پنجشیر میں ایسی 20 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ مرنے والوں میں عبدالسمیع نامی دکاندار بھی تھا جو دو بچوں کا باپ تھا۔
بیبیسی دریافته که دستکم ۲۰ غیرنظامی در دره پنجشیر، جایی که هنوز درگیری میان نیروهای طالبان و "جبهه مقاومت ملی افغانستان" ادامه دارد، کشته شدند. منابع محلی البته می گویند که کشته ها بسیار بیشتر است. از جمله عبدالسمیع، مغازهداری که بنابرگزارشها به دست طالبان کشته شده pic.twitter.com/BoCC1BIcdi
— Jamaluddin Mousavi (@Jamal_Mousavi) September 14, 2021
مقامی ذرائع کے مطابق طالبان کے پنجشیر میں آنے کے بعد اس نے انھیں بتایا کہ ’میں ایک غریب دکاندار ہوں جس کا جنگ سے کوئی واسطہ نہیں۔‘ تاہم اسے گرفتار کر لیا گیا اور اس پر مزاحمتی محاذ کے ارکان کو سم کارڈ بیچنے کا الزام لگایا گیا اور پھر چند دن بعد اس کی لاش اس کے گھر کے پاس پھینک دی گئی۔
عینی شاہدین کے مطابق عبدالسمیع کی لاش پر تشدد کے نشانات بھی موجود تھے۔