کابل (ڈیلی اردو/اے پی/ڈوئچے ویلے) افغانستان کے نئے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ طالبان حکومت کسی فرد یا گروپ کو اپنی سرزمین کو کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی کبھی اجازت نہیں دے گی۔ انہوں نے امریکا سے اپنا دل بڑا کرنے کے لیے بھی کہا۔
افغانستان کے نئے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا ہے کہ طالبان حکومت اپنے اس عزم پر قائم ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو دیگر ملکوں پر حملوں کے لیے افغان سر زمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں کچھ بتانے سے انکار کر دیا کہ ملک کے نئے حکمران ایسی حکومت کب قائم کریں گے، جس میں تمام فریق شامل ہوں یا پھر وہ ایسا کریں گے بھی یا نہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں منگل کے روز اپنی پہلی پریس کانفرنس میں امیر متقی نے کہا، ”ہم کسی فرد یا گروپ کو اپنی سر زمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔”
امریکا اور طالبان کے درمیان جس دوحہ معاہدے کے تحت امریکی فوج کا افغانستان سے انخلاء عمل میں آیا ہے اس میں طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ القاعدہ اور دیگر عسکریت پسند گروپوں سے روابط ختم کردیں گے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ عسکریت پسند افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف نہ تو استعمال کریں اور نہ ہی وہاں رہ کر کسی دوسرے ملک کے لیے خطرہ بنیں گے۔
وسیع تر نمائندگی کب ہوگی، نہیں معلوم
طالبان نے گزشتہ ہفتے جس عبوری حکومت کا اعلان کیا، اس میں شامل تمام افراد کا تعلق طالبان تحریک سے ہے، حتیٰ کہ ان میں سے کئی افراد دہشت گردوں کی بین الاقوامی فہرست میں بھی شامل ہیں۔ افغان طالبان کی کابینہ میں کسی خاتون یا دیگر افغان گروپوں کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے طالبان رہنماؤں نے کابینہ میں وسیع تر نمائندگی کا وعدہ کیا تھا۔