الجیریا (ڈیلی اردو/روئٹرز/اے ایف پی) الجزائر اور اس کے پڑوسی مراکش کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس نے مراکش کے ساتھ گزشتہ ماہ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے بعد بدھ کے روز سے تمام مراکشی طیاروں کے لیے اپنے فضائی حدود بھی بند کردیں۔
الجزائر اور اس کے پڑوسی شمالی افریقی ملک مراکش کے درمیان تعلقات میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ بدھ کے روز اس نے تمام مراکشی طیاروں کے لیے اپنے فضائی حدود کو بند کرنے کا اعلان کر دیا۔ الجزائر نے کہا کہ گزشتہ برس مراکش کے ساتھ شروع ہونے والی کشیدگی سے نمٹنے کا یہ ایک”مہذب طریقہ”ہے۔ مراکش نے فی الحال اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
الجزائر کے صدارتی دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم سکیورٹی کونسل نے ”مراکش کی طرف سے مسلسل اشتعال انگیزی اور مخاصمانہ طرز عمل کے مدنظر” یہ فیصلہ کیا ہے۔ مراکش نے اس اعلان پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اس فیصلے کا مراکش پر کیا اثر پڑے گا؟
الجزائر کی حکومت کا کہنا ہے کہ فضائی حدود کے استعمال پر پابندی کے اس فیصلے میں ”تمام سویلین اور فوجی طیاروں نیز مراکش میں رجسٹرڈ تمام دیگر طیاروں کے فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی” شامل ہے۔
مراکشی فضائی کمپنی رائل ایئر ماروک کے ایک ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں مراکش اور الجزائر کے درمیان مارچ سے ہی طیاروں کی آمد و رفت بند ہے۔ اور پابندی کے فیصلے سے تیونس سے آنے والی صرف 15 پروازیں ہی متاثر ہوں گی۔
ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ پروازیں اب براستہ بحیرہ روم مراکش پہنچیں گی۔
الجزائر کی سرکاری فضائی کمپنی الجیری ایئرکے ایک ذرائع نے روئٹرز کو بتایا،”مراکش جانے والے الجزائری مسافر اب تیونس کے راستے وہاں جائیں گے۔”
الجزائر کے وزیر خارجہ رمطان لعمامرہ نے سی این این سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،”یہ ایک ایسی صورت حال کو ختم کرنے کا مہذب طریقہ ہے جس سے بہت زیادہ مالی نقصان یا کسی جانی نقصان کا کوئی خطرہ نہیں ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان ایک ایسی صورت حال ہے جو کسی کے لیے بھی پسندیدہ نہیں ہے۔”
یہ صورت حال کیوں پیدا ہوئی؟
الجزائر کے صدر عبدالمجید تبون کی صدارت والی سپریم سکیورٹی کونسل نے یہ فیصلہ اپنے روایتی علاقائی حریف کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے مدنظر کیا ہے۔
علاقائی تنازعات کی وجہ سے دونوں شمالی افریقی ممالک الجزائر اور مراکش کے درمیان تعلقات گزشتہ کئی دہائیوں سے کشیدہ ہیں۔ الجزائر نے گزشتہ ماہ کے اواخر میں مراکش سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ الجزائر نے الزام لگایا تھا کہ اس کا پڑوسی اس کے خلاف ”مخاصمانہ سرگرمیوں ” میں ملوث ہے لیکن مراکش نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
مراکش مغربی صحارا کے ایک بڑے حصے پر اپنا دعوی کرتا ہے جبکہ الجزائر پولیساریو فرنٹ کی حمایت کرتا ہے۔ یہ گروپ مغربی صحارا پر مراکش کے کنٹرول کے خلاف ہے اور اس کے ایک بڑے حصے اور بنجر علاقے پر اس کا قبضہ ہے۔
گوکہ مراکش مغربی صحارا کے ایک بڑے حصے پر اپنا دعوی کرتا ہے لیکن بین الاقوامی برادری نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اسی وعدے کی وجہ سے رباط نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات بحال کیے تھے۔
الجزائر رباط پر ایم اے کے نامی ایک علیحدگی پسند گروپ کی حمایت کا بھی الزام لگاتا ہے۔ اس گروپ پرالزام ہے کہ اس نے الجزائر کے قبائلی علاقے کے جنگلوں میں آگ لگادی تھی جس کی وجہ سے 65 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ مراکش ان الزامات کو ”بے بنیاد اور من گھڑت” قرار دیتا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان سن 1994سے ہی سرحد بند ہے۔ الجزائر نے اشارہ کیا ہے کہ وہ مراکش کے راستے سے آنے والی گیس پائپ لائن کا رخ تبدیل کردے گا۔ سرحدی تنازعے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے درمیان 1963میں ایک مختصر جنگ بھی ہوچکی ہے۔