سٹاک ہوم (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی) سویڈن کے متنازعہ کارٹونسٹ لارس ولکس پیغمبر اسلام کا متنازعہ خاکہ بنانے کے بعد دھمکیوں کی وجہ سے سخت سکیورٹی حصار میں رہا کرتے تھے۔ اتوار کے روز ایک سڑک حادثے میں وہ ہلاک ہوگئے۔
سویڈن کی میڈیا رپورٹس کے مطابق 75 سالہ متنازعہ کارٹونسٹ لارس ولکس کی اتوار کے روز ایک سڑ ک حادثے میں موت ہو گئی۔ حکام نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ان پر کسی طرح کا حملہ نہیں ہوا بلکہ حقیقتاً وہ ایک سڑک حادثے میں ہی ہلاک ہوئے ہیں۔
لارس ولکس نے سن 2007 میں پیغمبر اسلام کا ایک توہین آمیز خاکہ بنایا تھا۔ اس پر اسلامی دنیا کی جانب سے سخت رد عمل ظاہر کیا گیا تھا اور چونکہ انہیں اس کے لیے موت کی دھمکی بھی ملی تھی اس لیے وہ پولیس کی سخت حفاظت میں زندگی بسر کرتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق لارس ولکس کی حفاظت پر مامور دو پولیس اہلکار بھی ان کے ساتھ اس حادثے میں ہلاک ہو گئے۔
حادثے سے متعلق اب تک کیا معلوم ہوسکا ہے
یہ حادثہ اتوار کے روز دو پہر بعد جنوبی سویڈن کے مارکریڈ شہر کے پاس ای 4 شاہراہ پر پیش آیا جب وہ کار میں سفر کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پر پہلے ایک ٹرک سڑک کو تقسیم کرنے والی ریلنگ سے ٹکرانے کے بعد اس کار سے ٹکراگیا، جس میں کارٹونسٹ ولکس اور اس ان کے دو محافظ پولیس اہلکارسفر کر رہے تھے۔
ایک مقامی اخبار نے کارٹونسٹ کی ایک ساتھی کے حوالے سے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے اس معاملے میں کسی حملے سے انکار کیا ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس سڑک حادثے کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ٹرک ڈرائیور بھی زخمی ہوا جسے ہسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے اور حکام اس حادثے کی اسی طرح سے تفتیش کر رہے ہیں جیسے کسی بھی سڑک حادثے کی کی جاتی ہے۔
مقامی پولیس افسر کیرینا پیرسن کا کہنا تھا، ”یہ بہت افسوسناک بات ہے کہ جس شخص کی ہم حفاظت کرنا چاہتے تھے وہ اس سانحے میں اپنے دو ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گیا۔”
لارس ولکس کون تھے؟
سویڈن کے 75 سالہ کارٹونسٹ کو سن 2007 میں پیغمبر اسلام پر متنازعہ خاکہ بنانے سے پہلے دنیا میں شاید ہی کوئی جانتا تھا۔ البتہ انہوں نے حکام کی اجازت کے بغیر ہی جنوبی سویڈن میں ایک محفوظ قدرتی علاقے میں لکڑی کا ایک مجسمہ تیار کیا تھا۔ اس کی وجہ سے انہیں شہرت تو ملی تھی تاہم اس کے لیے ان کے خلاف ایک طویل قانونی جنگ بھی شروع ہوگئی۔
دنیا کے لوگوں نے ان کا نام اسی وقت سنا جب انہوں نے پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکہ بنایا تھا۔ اس کی وجہ سے ان کی زندگی بھی تبدیل ہو کر رہ گئی اور انہیں مستقل سکیورٹی حصار میں رہنا ہوتا تھا۔ اسلام میں پیغمبر اسلام کی تصاویر یا ان کے خاکے بنانے کو حرام قرار دیا جاتا ہے۔
شدت پسند تنظیم القاعدہ نے ان کو ہلاک کرنے کے لیے انعام کا بھی اعلان کیا تھا۔ سن 2010 میں دو افراد نے جنوبی سویڈن میں ان کے گھر میں آگ لگانے کی بھی کوشش کی تھی۔ گزشتہ برس ہی امریکی ریاست پینسلوینیا میں ایک خاتون نے عدالت میں ان کو ہلاک کرنے کی ایک سازش میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا تھا۔