کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے بلوچ اکثریتی صوبے نیمروز میں افغان طالبان کی جانب سے بلوچ مہاجرین کے گھروں پر بڑے پیمانے پر چھاپے مارے گئے ہیں جن میں بزرگ بلوچ رہنماء سمیت سات افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق آج شام کے وقت نیمروز شہر کے مضافات میں واقع بلوچ مہاجرین کے کئی گھروں پر افغان طالبان نے چھاپے مارے ہیں۔ افغان طالبان نے چھاپوں کے دوران گھروں میں موجود خواتین و بچوں کو زدوکوب کیا جبکہ دو افراد اس دوران زخمی ہوئے ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ افغان طالبان سات افراد کو تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جن میں بزرگ بلوچ رہنماء ملک خان محمد مری بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان کی جانب سے ملک خان محمد مری کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
خیال رہے اس سے قبل بھی افغان طالبان کی جانب سے کندھار میں بلوچ مہاجرین کے گھروں اور گاڑیوں کو قبضے میں لینے کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ گذشتہ دنوں نیمروز ہی میں مسلح افراد کی فائرنگ سے دو بلوچ مہاجرین زخمی ہوئے تھے۔ جس پر بی آر پی کے رہنماء شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچ مہاجرین کو پاکستانی ایجنٹس نے نشانہ بنایا ہے۔
حامد کرزئی اور اشرف غنی حکومتوں میں بلوچ مہاجرین کو افغانستان میں ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جن میں کئی مہاجرین ہلاک بھی ہوئیں ان واقعات پر بلوچ قوم پرستوں نے پاکستان کے خفیہ اداروں کے ملوث ہونے کا موقف اپنایا تاہم افغان طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد ان کے گھروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کی یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔