کوئٹہ (ڈیلی اردو) بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور برف باری کا سلسلہ رکا تو بپھرے ندی نالے بھی معمول پر آگئے۔
بلوچستان کے مختلف اضلاع میں سیلابی ریلوں کے دوران لوگوں نے چھتوں پر چڑھ کر اپنی جانیں بچائیں جب کہ کئی مقامات پر سڑکیں اور پل بہہ گئے۔
سیلابی ریلوں اور طوفانی بارشوں سے سیکڑوں مکانات گرگئے اور لوگ کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر رہے۔
شمالی بلوچستان میں سیلابی ریلوں سے 100 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے برفباری سے متاثرہ قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ کا فضائی جائزہ لیا۔
قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ میں ہرطرف برف ہی برف ہے جس کے باعث لوگ گھروں میں محصور ہیں اور نظام زندگی مفلوج ہوگئی ہے۔
کوژک ٹاپ اور کان مہترزئی میں گزشتہ تین روز سے پھنسی مسافر گاڑیوں کو نکالا گیا جب کہ زیارت کوئٹہ شاہراہ سمیت دیگر رابطہ سڑکیں بھی کھول دی گئیں ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بلوچستان کے بارش سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور انتظامیہ کی مدد کیلئے جوانوں کو بھیج دیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی ہیلی کاپٹرز سیلاب میں پھنسے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کررہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مکران، لسبیلہ اور بلوچستان کے برفباری والےعلاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں جب کہ لسبیلہ کے علاقے دریجی اور قلعہ عبداللہ سے ڈیڑھ ہزار خاندانوں کو ریسکیو کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بارش سے متاثرہ علاقوں میں ساڑھے تین ہزار خاندانوں کو راشن فراہم کیا گیا جب کہ آرمی کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس متاثرہ علاقوں میں طبی امداد پہنچا رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ کھوجک پاس، لک پاس اور شیلاباغ کے علاقوں سے پھنسے ہوئی گاڑیوں کو نکال لیا گیا۔
دوسری جانب فرنٹیر کور نے پشین اور قلعہ عبداللہ کے علاقوں میں متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرکے ان میں گرم کپڑے اور راشن تقسیم کیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کئی روز سے بلوچستان میں جاری طوفانی بارشوں اور برفباری نے تباہی مچادی ہے اور گزشتہ روز بھی بچی سمیت 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔