کابل + اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) طالبان کے قائم مقام وزیر داخلہ، سراج الدین حقانی نے پیر کے روز کابل میں خودکش بم حملہ آوروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک تقریب منعقد کی، جن کے ہاتھ افغانستان میں ہزاروں امریکی اور اتحادی افواج کی ہلاکتوں میں رنگے ہوئے ہیں۔
سراج الدین حقانی کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل ہے، جن کے بارے میں اطلاع دینے اور گرفتاری پر امریکہ نے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔
یہ تقریب افغان دارالحکومت کابل کے ایک جدید ہوٹل میں منعقد کی گئی، جس میں سراج الدین حقانی نے چند حملہ آوروں سے بھی ملاقات کی۔ یہ بات وزارت داخلہ کے ترجمان، قاری سعید خوستی نے بتائی ہے۔
1 / 3- "ظهور النظام الإسلامي جاء بدماء شهدائنا".
الحاج ملا خليفة سراج الدين حقاني
التقى معالي وزير الداخلية الحاج الملا خليفة سراج الدين حقاني، أمس، بأفراد عائلة الشهداء الفدائيين في فندق انتركونتيننتال في كابول. https://t.co/b2EK7ZjOkh— Anas Haqqani(انس حقاني) (@AnasHaqqani313) October 19, 2021
ایک ٹوئیٹ میں خوستی نے حقانی کی دندھلی تصاویر شائع کی ہیں جن میں وہ ہلاک ہونے والے خودکش بم حملہ آوروں کے اہل خانہ کو گلے لگا رہے ہیں اور دعا کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
1/3- "The advent of the Islamic system is the result of the blood of our martyrs"
Alhaj Mullah Khalifa Sirajuddin Haqqani
Yesterday, H.E Interior Minister Alhaj Mullah Khalifa Sirajuddin Haqqani met the family members of martyred Fidayeen at the Intercontinental Hotel in Kabul pic.twitter.com/er58Cz0fxv— Qari Saeed Khosty (@SaeedKhosty) October 19, 2021
خوستی نے بتایا کہ بعدازاں وزیر نے خودکش بم حملہ آوروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ”اسلام اور ملک کے ہیرو ہیں”۔
حالیہ برسوں کے دوران حقانی عوام میں نظر نہیں آئے، جس میں طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد کا دور بھی شامل ہے۔
تقریباً 20 سال تک مغربی حمایت یافتہ حکومتوں اور امریکی قیادت والی اتحادی افواج کے خلاف مہلک سرکشی جاری رکھنے کے بعد، طالبان نے اگست میں ملک کا کنٹرول سنبھالا۔
تاہم، عالمی برادری نے انسانی حقوق اور دیگر معاملات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، کابل میں عبوری حکومت کو تسلیم کرنے کے مذہبی شدت پسندوں کے مطالبات کو اب تک نظرانداز کیا ہے۔
سراج الدین حقانی کو شدت پسندوں کے ‘حقانی نیٹ ورک’ کی قیادت کی وجہ سے شہرت حاصل ہے، جس نیٹ ورک پر الزام ہے کہ اس نے گزشتہ دو عشروں کے دوران غیر ملکی فوجیوں کے خلاف خودکش حملے جاری رکھے۔
حقانی نے کہا کہ ”ہمارے شہدا کے خون کی بدولت اسلامی نظام کا آغاز ممکن ہوا”۔ حقانی نے اس بات پر زور دیا کہ ”اب آپ کو اور مجھے ہمارے شہدا کی خواہشات کا سودا کرنے سے باز رہنا ہوگا”۔
خوستی نے بتایا کہ حقانی نے خود ساختہ ”شہدا” کے اہل خانہ میں 125 ڈالر تقسیم کیے اور وعدہ کیا کہ ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک پلاٹ بھی الاٹ کیا جائے گا۔