نئی دہلی (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) پرکاش جھا کی ہدایت میں بننے والی ویب سریز ‘آشرم’ کے سیٹ پر شدت پسند ہندو تنظیم بجرنگ دل کے حملے کی مختلف حلقوں نے مذمت کی ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ نے چند دنوں قبل ہی ویب سریز دکھانے والے او ٹی ٹی پر سوالات اٹھائے تھے۔
ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنوں نے اتوار کے روز بھوپال میں پرانی جیل کے احاطے پر دھاوا بول دیا۔ وہاں بالی ووڈ کے معروف ہدایت کار پرکاش جھا اپنی ویب سریز ‘آشرم’ کے اگلے سیزن کی شوٹنگ کر رہے تھے۔’آشرم‘ کے دو سیزن او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر پہلے ہی نشر کیے جا چکے ہیں۔
میڈیا میں وائرل ویڈیوز میں متعدد افراد کو شوٹنگ کے سیٹ پر نعرے لگاتے ہوئے اور دوڑتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ یہی لوگ ایک جگہ رک کر ایک شخص کو انتہائی بے رحمی سے پیٹ رہے ہیں۔ پولیس نے بعد میں بتایا کہ حملہ آوروں نے سیٹ پر توڑ پھوڑ بھی کی۔ انہوں نے کم از کم تین بسوں کے شیشے بھی توڑ ڈالے اور پرکاش جھا کو پکڑکر ان کے چہرے پر سیاہی پوت دی۔
Activists of the Bajrang Dal allegedly went on the rampage during the ongoing shooting of Prakash Jha directed web series Ashram-3 in Bhopal, ransacking property, including vehicles and also assaulting crew members @ndtv @ndtvindia pic.twitter.com/VbQvGtxqOy
— Anurag Dwary (@Anurag_Dwary) October 24, 2021
حملے کی ذمہ داری بجرنگ دل نے لی
ہندو شدت پسند تنظیم بجرنگ دل نے ایک بیان جاری کرکے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ بجرنگ دل آر ایس ایس کی سرپرستی میں کام کرنے والی دائیں بازو کی تنظیموں میں سے ایک اور وشو ہندو پریشد کی یوتھ ونگ ہے۔
بجرنگ دل کے رہنما سشیل سودیلے نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ یہ ویب سریز ہندو دھرم پر ‘حملہ‘ ہے اور جب تک اس کانام تبدیل نہیں کیا جاتا ہے وہ اسے نشر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ”آشرم میں پرکاش جھا نے ایک ہندو گرو کو خواتین کا استحصال کرتے ہوئے پیش کیا ہے۔ اگر کسی گرو نے ایسا کیا ہے تو اس کا نام لینا چاہئے تھا لیکن تمام آشرموں کو بدنام نہیں کیا جانا چاہئے۔ کیا ان میں کسی کلیسا یا مدرسہ کے بارے میں اس طرح کی فلم بنانے کی جرأت ہے۔“
اس واقعہ کے حوالے سے پرکاش جھا کا کوئی ردعمل ابھی تک سامنے نہیں آیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے لیکن ویڈیو کی بنیاد پر حملہ آوروں کی شناخت کی جارہی ہے اوران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
بابی دیول بچ گئے
بجرنگ دل کے رہنما سشیل سودیلے نے دھمکی دیتے ہوئے کہا،”فی الحال پرکا ش جھا کے چہرے پر سیاہی پوتی گئی ہے لیکن ہم اس ویب سریز کے اداکار بابی دیول کو تلاش کر رہے ہیں۔ اسے اپنے بھائی سنی دیول سے سیکھنا چاہئے جنہوں نے دیش بھگتی کی کئی فلموں میں کام کیا ہے۔”
دلچسپ بات یہ ہے کہ بابی دیول کا تعلق ایک ایسے خاندان سے ہے جن میں ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک نہیں بلکہ تین تین موجودہ اور سابق رکن پارلیمان ہیں۔
بابی دیول کے والد اپنے زمانے کے مشہور اداکار دھرمیندر بی جے پی کے رکن پارلیمان رہ چکے ہیں۔ ان کی سوتیلی ماں اور ‘ڈریم گرل‘ کے نام سے معروف اداکارہ ہیمامالی اس وقت اترپردیش کے متھرا سے رکن پارلیمان ہیں جبکہ بھائی سنی دیول پارلیمان میں پنجاب کے گرداس پور حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔
حملے کی مذمت
متعدد تنظیموں اور شخصیات نے ‘آشرم‘ کے سیٹ پر حملے کی مذمت کی ہے۔
پروڈیوسرز گلڈ آف انڈیانے تشدد، ہراساں او رتوڑ پھوڑ کرنے کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا،’بدقسمتی سے یہ اس طرح کا پہلا واقعہ نہیں ہے اور جس طرح مسلسل ایسے واقعات ہورہے ہیں وہ انتہائی تشویش ناک ہیں۔”
فیڈریشن آف انڈین سائن ایمپلائز نے بھی اسی طرح کی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف عناصر کسی ڈر اور خوف کے بغیرایسی غیر قانونی حرکتیں انجام دے رہے ہیں۔
اداکارہ سوورا بھاسکر نے ٹوئٹ کرکے اس واقعے پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا،”افسوس ناک، شرمناک اور ناقابل یقین۔ بھارت میں کوئی محفوظ نہیں ہے۔ لنچنگ کرنے والے ہجوم کو تحفظ فراہم کرنے کے کلچر نے ملک کو ایسے مقام پر پہنچا دیا ہے جہاں کسی شخص پر، کسی بات کے لیے، کسی وقت بھی حملہ کیا جاسکتا ہے۔انتہائی خوفناک۔”
فلم سازسدھیر مشرا نے کہا یہ ”خوفناک ہے۔ انڈسٹری کو متحد ہونا پڑے گا ورنہ…(کیا مجھے بتانے کی ضرورت ہے)۔”
آر ایس ایس سربراہ کا بیان
بجرنگ دل جیسی شدت پسند ہندو تنظیمیں پہلے بھی کئی ویب سریز کی مخالف کرچکی ہیں۔ ویب سریز ‘تانڈو‘ کی مخالفت کرنے میں تو بی جے پی کے کئی رہنماوں نے بھی اہم رول ادا کیا تھا۔ سریز کے خلاف کئی مقامات پر کم از کم 10ایف آئی آر درج کرائے گئے۔
عدالت نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہندو دیوی دیوتاوں کا مذاق اڑانے کے خلاف سخت تبصرہ کیا تھا۔ سیف علی خان کی اداکاری والی اس ویب سریز کے پروڈیوسروں کو معافی مانگنی پڑی تھی۔
سن 2017 میں شدت پسند ہندو تنظیم کرنی سینا نے دیپیکا پاڈوکون کی اداکاری والی فلم ‘پدماوت‘ کی شوٹنگ کے دوران سیٹ پر حملہ کردیا تھا جس کی وجہ سے ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی کو فلم کے بعض مناظر میں ترمیم کرنا اور فلم کا نام ’پدماوتی‘ سے بدل کر ’پدماوت‘ کرنا پڑا پڑا تھا۔
حال ہی میں ہندو قوم پرست تنظیموں کی مربی تنظیم آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے اپنے سالانہ خطاب میں کہا تھا کہ ویب سریز دکھانے والی او ٹی ٹی خدمات پر کوئی کنٹرول نہیں ہے اور حکومت کو اس کے لیے ایک میعاری ریگولیٹری قائم کرنی چاہئے۔