اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع سدھنوتی میں بس گہری کھائی میں گرنے سے کم از کم 23 افراد ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے ہیں۔ مقامی پولیس اور انتظامیہ نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب بھاٹہ کوٹ سے راول پنڈی جانے والی بس بلوچ کے مقام پر ایک پہاڑی سے گزر رہی تھی کہ اچانک بس کا ٹائی راڈ کھلنے کے باعث بس گہری کھائی میں جا گری۔
مقامی افراد کے مطابق دور دراز کا علاقہ ہونے کے باعث امدادی سرگرمیاں تاخیر سے شروع ہوئیں جس کی وجہ سے بس میں سوار کئی افراد ہلاک ہو گئے۔
بلوچ پولیس اسٹیشن کے محرر محمد طارق نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک اسپتال میں 23 افراد کی لاشیں پہنچی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ بیشتر افراد موقعہ پر ہی ہلاک ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس حادثے کے مقام پر موجود ہے اور حادثے کی تحقیقات جاری ہیں۔
ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال سدھنوتی کے ڈاکٹر عقیل کا کہنا تھا کہ اب تک 23 افراد کی لاشیں ہسپتال لائی گئی ہیں جب کہ زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ بعض شدید زخمیوں کو راول پنڈی منتقل کرنے کا بندوبست بھی کیا جا رہا ہے۔
مقامی صحافی شمشاد نظامی کے مطابق مرنے والوں میں ایک خاندان کے پانچ افراد اور ایک خاندان کے تین افراد شامل ہیں۔
بلوچ ٹریفک حادثے میں جانی نقصان کا سن کر دل رنجیدہ ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعاگو ہوں، انتظامیہ کو امدادی کاروائیاں تیز کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
— Sardar Abdul Qayyum Niazi (@AQayyumNiaziPTI) November 3, 2021
انہوں نے بتایا کہ یہ حادثہ بس کا ٹائی راڈ کھلنے کے باعث پیش آیا، جس کے بعد ڈرائیور نے ایک پتھر سے بس ٹکرا کر روکنے کی کوشش کی لیکن رفتار زیادہ ہونے کی وجہ سے گاڑی الٹ گئی اور نو سو فٹ گہری کھائی میں جا گری۔ حادثے کے شدید زخمیوں کو فی الحال کوٹلی ہسپتال ریفر کیا گیا ہے جب کہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں سڑکوں پر ماضی میں بھی بڑے حادثات ہوتے رہے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ٹرانسپورٹ اور سڑکوں کی ابتر حالت بتائی جاتی ہے۔