کراچی (ڈیلی اردو) پاکستان میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہو رہی ہے اور تاریخ میں پہلی مرتبہ ڈالر کی انٹربینک قیمت 175 روپے 73 پیسے اور اوپن مارکیٹ میں 178 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
ڈالر کی قدر میں روپے کے مقابلے میں مزید اضافے پر معاشی مبصرین کا کہنا ہے کہ اس وقت روپے کی گرتی قیمت کو سہارا دینے کے لیے اسٹیٹ بینک یا حکومت کوئی کردار ادا نہیں کر رہے ۔ غیر یقینی کی کیفیت ڈالر کی قیمت میں مزید اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ حالیہ اضافے سے بیرونی قرضوں میں دو ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
جمعے کو کاروبار کے آغاز پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 20 پیسے کا اضافے دیکھنے میں آیا جس کے نتیجے میں قیمت 174.20 روپے ہوئی البتہ کچھ ہی دیر بعد مزید 17 پیسے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور ڈالر کی قیمت 174.37 روپے کی سطح پر آ گئی۔
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتی گئی اور یہ اضافہ 1.82 روپے تک جا پہنچا جس کے نتیجے میں ڈالر کا انٹربینک ریٹ 176 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔ مارکیٹ بند ہونے کے وقت ایک ڈالر کی قیمت 175.73 روپے تھی جو پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔
گزشتہ روز کاروبار کے اختتام پر انٹربینک میں ڈالر کی قدر مزید 1.27 روپے کے اضافے سے 174.19 روپے پر بند ہوئی تھی جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 1.20 روپے کے اضافے سے 176.50 روپے پر بند ہوئی تھی۔
پاکستان میں گزشتہ چند ماہ کے دوران ڈالر کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور چار ماہ میں ڈالر کی قیمت میں 18 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو دیئے جانے والی قسط میں مزید دیر ہونے کی وجہ سے انٹر بینک مارکیٹ پر ایک بار بھر دباؤ آیا ہے، جس سے ڈالر دوبارہ اوپر جانا شروع ہو گیا ہے۔
یاد رہے سعودی عرب کے پاکستان کو 3 ارب ڈالر دینے کی منظوری کے بعد ڈالر کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی ، سعودی عرب نے 1.20 ارب ڈالر تیل کی تاخیر سے ادائیگی کی مد میں بھی رقم ادا کرے گا۔