اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) صحافی احمد نورانی کی جاری کی جانے والی آڈیو کی فرانزک کرنے والی کمپنی ’گیرٹ ڈسکوری‘ کا کہنا ہے کہ ایک شخص کی طرف سے انہیں کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا کہ کمپنی کے لوگوں کی زندگیاں خطرہ میں ہیں۔ اس کے علاوہ کال کرنے والے شخص نے ویب سائٹ ’فیکٹ فوکس‘ کی طرف سے بھیجی گئی آڈیو فائل کی تصدیق پر کمپنی کے خلاف عدالت جانے کا بھی کہا ہے۔
گیرٹ ڈسکوری کا کہنا ہے کہ ان کو ویب سائٹ کے ذریعے ایک ہزار سے زائد کالز اور چیٹ کی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنے کے لیے ان کی ٹیم کو دھمکیاں دینا ایک غیر اخلاقی عمل ہے۔
Today we received a call saying our lives are in danger and the same person said he is going to file in court against us for our work authenticating a file for FactFocus. 1000+ calls and chat requests on our site. Threatening our team to obtain a different result is unethical.
— Garrett Discovery (@garrettdiscover) November 23, 2021
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما اور سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز کہتی ہیں کہ امریکہ میں موجود فرانزک کمپنی کو ہزاروں دھمکی آمیز کالز اس وجہ سے کی جا رہی ہیں تا کہ ان پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ یہ رپورٹ واپس لیں۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ غیر ملکی کمپنی ہے جہاں عدالتیں کسی کے دباؤ میں نہیں آتیں۔ وہ کمپنی بھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گی۔
انہوں نے سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان کا نام لیتے ہوئے کہا کہ اگر ثاقب نثار کو شک ہے تو فرانزک کمپنی کی رپورٹ کو چیلنج کریں۔
گیرٹ ڈسکوری نامی کمپنی نے سوشل میڈیا پر پاکستان کے ایک ٹی وی چینل کا نام لیتے ہوئے بیان میں کہا ہے کہ سما ٹی وی نے بھی ان سے رابطہ کیا ہے البتہ وہ اپنے کلائنٹ، کام اور کوئی بھی رائے فون پر نہیں دے رہے اور کسی سوال کا جواب نہیں دیں گے۔
https://t.co/B6QvRkrS2T called and we are not going to answer questions about our client, the work or make an opinion over the phone.
— Garrett Discovery (@garrettdiscover) November 23, 2021
اس سے قبل کمپنی نے سوشل میڈیا پر ایک اور بیان میں کہا تھا کہ کمپنی سے 500 کے قریب صحافیوں اور شخصیات نے رابطے کیے ہیں۔
For the over 500 journalists and individuals whom have contacted our office today about the Saqib Nisar’s audio recording Mr. Nelson did the work so please quit saying Mr. Bedford did the work.
— Garrett Discovery (@garrettdiscover) November 22, 2021
’فیکٹ فوکس‘ کے صحافی احمد نورانی کی طرف سے جاری ہونے والی اس آڈیو کی مبینہ فرانزک تصدیق کے بعد سے مختلف ادارے اس بارے میں الزامات عائد کر رہے ہیں۔
پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سما ٹی وی نے ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی نشر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ احمد نورانی کی جاری کردہ آڈیو دراصل سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ماضی میں کی جانے والی تقاریر کے حصوں کو جوڑ کر تیار کی گئی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی تقریر میں سے لیے جانے والے جملے جوڑ کر یہ آڈیو فائل تیار کی گئی ہے۔
البتہ صحافی احمد نورانی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کمپنی گیرٹ ڈسکوری نے تصدیق کی ہے کہ آڈیو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ہے اور اس میں کوئی ایڈیٹنگ نہیں کی گئی۔
کسی بھی تازہ بیان میں بولےگئےمختلف الفاظ کوماضی کےبیانات میں ڈھونڈا جا سکتا ہے۔
میں نےآڈیو چھپا کر نہیں رکھی، باقائدہ جاری کی ہے۔
وقت ضائع کرنےکی بجائےاصل طریقہ یہ ہوگاکہ میری آڈیوکا فورنزک کروا کر اسےغلط ثابت کردیاجائے۔
میں نے ایک بڑے ادارےکی فارنزک رپورٹ باقائدہ جاری کی ہے۔ https://t.co/cX61FtHADk— Ahmad Noorani (@Ahmad_Noorani) November 22, 2021
اس آڈیو کے حوالے سے مریم نواز نے اپنی پریس کانفرنس میں ایک بار پھر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر الزامات عائد کیے اور انہیں نواز شریف کی حکومت کے خاتمہ کا ذمہ دار قرار دیا۔
پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے سابق سربراہ کا نام لیتے ہوئے مریم نواز نے الزام لگایا کہ اس عمل میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اور ثاقب نثار شامل تھے۔
مریم نواز نے اس آڈیو کو اہم ثبوت قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے درخواست کی کہ وہ از خود نوٹس لیں اور جنرل فیض حمید سمیت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو عدالت میں طلب کر کے اس معاملے کی تحقیقات کریں۔
مریم نواز کے الزامات پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ان کے کیس میں تمام احکامات بینچ نے پاس کیے تھے۔ یہ لوگ اپنی ویڈیو اور رانا شمیم کے حلفیہ بیانات ایکسپوز ہونے کے بعد بوکھلا گئے ہیں۔
انہوں نے اس مؤقف کو ایک بار پھر دہرایا کہ وہ کسی عدالت میں یہ معاملہ لے کر نہیں جا رہے۔ ان کے مطابق انہوں نے ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
حکومتی ترجمان اور وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل اس بارے میں کہتے ہیں کہ مریم نواز کا مقصد صرف یہ ہے کہ کسی طرح ان کے احتساب کو سبوتاژ کیا جا سکے۔ مریم نواز کو ایک کمیشن چاہیے جو انہیں تمام الزامات سے بری کر دے۔