لاہور: سینئر صحافی احمد نورانی کی صحافی اہلیہ عنبرین فاطمہ پر نامعلوم افراد کا حملہ

لاہور (ڈیلی اردو) معروف صحافی احمد نورانی کی اہلیہ صحافی عنبرین فاطمہ کی گاڑی پر نامعلوم شخص نے حملہ کیا ہے جبکہ پولیس اس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کے علاقہ غازی آباد میں پیش آیا جہاں پر نامعلوم افراد نے اہلیہ عنبرین فاطمہ کی گاڑی پر ڈنڈوں سے حملہ کر کے ونڈ سکرین توڑ دی۔

عنبرین فاطمہ اپنے بچوں کے ساتھ اپنی کار پر نکلیں تو دو نامعلوم افراد نے تعاقب شروع کر دیا۔ کار جیسے ہی ایک تنگ گلی میں پہنچی تو دونوں نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا۔ عنبرین فاطمہ نے کار دوڑا دی، جس پر نامعلوم افراد سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہوگئے۔ عنبرین فاطمہ کیساتھ گاڑی میں ان کے اپنے بچے بھی موجود تھے۔

پولیس نے نامعلوم حملہ آوروں کیخلاف مقدمہ نمبر 2231/2021 درج کر لیا۔

عنبرین فاطمہ کا کہنا ہے کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں، اس کے باوجود مجھ پر اور میری فیملی پر جان لیوا حملہ ہوا، جو قابل مذمت ہے۔

عنبرین فاطمہ گذشتہ 16 برس سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں اور اس سے پہلے انھیں کبھی اس قسم کے واقعے کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

تاہم چار برس قبل ان کے شوہر صحافی احمد نورانی پر پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حملہ کیا گیا تھا۔ اسلام آباد میں زیرو پوائنٹ کے قریب تین موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے زبردستی ان کی گاڑی کو روکا اور پھر اُنھیں گاڑی سے نکال کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

’فیکٹ فوکس‘ کے صحافی احمد نورانی کی طرف سے جاری ہونے والی اس آڈیو کی مبینہ فرانزک تصدیق کے بعد سے مختلف ادارے اس بارے میں الزامات عائد کر رہے ہیں۔

پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سما ٹی وی نے ایک تحقیقاتی رپورٹ بھی نشر کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ احمد نورانی کی جاری کردہ آڈیو دراصل سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ماضی میں کی جانے والی تقاریر کے حصوں کو جوڑ کر تیار کی گئی ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہونے والی تقریر میں سے لیے جانے والے جملے جوڑ کر یہ آڈیو فائل تیار کی گئی ہے۔

البتہ صحافی احمد نورانی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کمپنی گیرٹ ڈسکوری نے تصدیق کی ہے کہ آڈیو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ہے اور اس میں کوئی ایڈیٹنگ نہیں کی گئی۔

اس آڈیو کے حوالے سے مریم نواز نے اپنی پریس کانفرنس میں ایک بار پھر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پر الزامات عائد کیے اور انہیں نواز شریف کی حکومت کے خاتمہ کا ذمہ دار قرار دیا۔

پاکستان کے خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس کے سابق سربراہ کا نام لیتے ہوئے مریم نواز نے الزام لگایا کہ اس عمل میں آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹننٹ جنرل فیض حمید اور ثاقب نثار شامل تھے۔

مریم نواز نے اس آڈیو کو اہم ثبوت قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے درخواست کی کہ وہ از خود نوٹس لیں اور جنرل فیض حمید سمیت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو عدالت میں طلب کر کے اس معاملے کی تحقیقات کریں۔

مریم نواز کے الزامات پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ان کے کیس میں تمام احکامات بینچ نے پاس کیے تھے۔ یہ لوگ اپنی ویڈیو اور رانا شمیم کے حلفیہ بیانات ایکسپوز ہونے کے بعد بوکھلا گئے ہیں۔

انہوں نے اس مؤقف کو ایک بار پھر دہرایا کہ وہ کسی عدالت میں یہ معاملہ لے کر نہیں جا رہے۔ ان کے مطابق انہوں نے ابھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

حکومتی ترجمان اور وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی شہباز گل اس بارے میں کہتے ہیں کہ مریم نواز کا مقصد صرف یہ ہے کہ کسی طرح ان کے احتساب کو سبوتاژ کیا جا سکے۔ مریم نواز کو ایک کمیشن چاہیے جو انہیں تمام الزامات سے بری کر دے۔

البتہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خود سے منسوب اس آڈیو کی تردید کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں