انگلش چینل میں 31 غیر قانونی تارکین وطن کی ہلاکت کے بعد برطانیہ اور فرانس کے تعلقات میں کشیدگی

پیرس (ڈیلی اردو/رائٹرز/وی او اے/اے پی) ایسے میں جب بدھ کے روز فرانس سے انگلینڈ کی سمندری گزرگاہ پار کرنے کی کوشش میں ربڑ سے بنی کشتی کے غرق آب ہونے سے 30 تارکین وطن ہلاک ہو گئے، فرانس نے کہا ہے کہ وہ اپنے شمالی ساحلوں کی نگرانی بڑھا رہا ہے۔

ہلاک ہونے والے تارکین وطن میں سات مرد، ایک حاملہ خاتون سمیت سات خواتین اور تین جواں سال شامل تھے۔ یہ افراد ربڑ سے بنی ایک کشتی پر سوار تھے جو ہوا نکلنے کے بعد غرق آب ہو گئی۔

اس معاملے نے فرانس اور برطانیہ کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید ہوا دی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں پہلے ہی یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج ’بریگزٹ‘ کی وجہ سے سرد مہری پائی جاتی ہے۔

برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ اس واقعے میں قصور فرانس کا ہے، جبکہ فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ برطانیہ کی طرف سے تارکین وطن کے معاملات میں بد انتظامی اس واقعہ کی وجہ بنی۔ ایسےمیں جب ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرایا جا رہا ہے، دونوں ملکوں نے تارکین وطن کے معاملے پر مشترکہ حل کا بھی اعادہ کیا ہے۔

فرانس کے صدر ایمونئول میخوان نے فرانس کے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس تارکین وطن کے لیے محض ایک گزرگاہ کی حیثیت رکھتا ہے جو دیگر کئی یورپی ملکوں میں جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی ترک وطن کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے یورپی ملکوں کے درمیان مزید تعاون کی ضرورت ہے۔

فرانسیسی صدر نے کروشیا کے دارلحکومت میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی فورسز دن رات کام کر رہی ہیں، لیکن فرانس کی فورسز کی زیادہ سے زیادہ تعداد میں نقل و حرکت اور ساحل کی ڈرون طیاروں کے ذریعے نگرانی کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب فرانس اوربرطانیہ کے درمیان آبی گزرگاہ میں ستائیس ہلاکتوں کے اس بدترین واقعے کے باوجود ڈنکرک کے مضافات میں خیموں میں موجود تارکین وطن کا کہنا ہے کہ وہ برطانیہ پہنچنے کی کوشش ترک نہیں کریں گے، بھلے اس کے لیے انہیں کتنے ہی بڑے خطرات کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے۔

أفغانستان اور عراق میں جنگ کے سبب کئی تارکین وطن یورپی ملکوں میں غیر قانونی راستوں کے ذریعے پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے پہلے شام سے بھی بڑی تعداد میں لوگوں نے ہجرت کی ہے۔

ایران سے ایک 28 سالہ کرد، منظر نے خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ سفر خطرناک ہو، ہو سکتا ہے کہ ہم مر جائیں مگر ہمارے پاس کشتی کے ذریعے سفر کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔

منظر نے چھ ماہ قبل ایران کو خیرباد کہا تھا اور بیس دن پہلے فرانس پہنچا تھا۔

فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈارمینین کے مطابق، بدھ کے روز ڈونگا کشتی (ہوا بھر کر بنائی گئی ربڑ کی تفریحی کشتی) پر کل 34 افراد سوار تھے جب وہ فرانس سے برطانیہ کے درمیان آبی گزرگاہ میں ڈوب گئی۔ اس واقعے میں ایک حاملہ خاتون سمیت 27 افراد ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں کی شہریت کے بارے میں ابھی تک تفصیلات واضح نہیں ہیں۔ جن افراد کو بچا لیا گیا وہ، وزیر داخلہ کے بقول، ہائپو تھرمیا یعنی جسم میں کم درجہ حرارت کے مسئلے سے دوچار ہیں۔

فرانسیسی وزیر داخلہ نے اس انسانی المیے کا ذمہ دار انسانی سمگلروں کو قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا یہ سمگلر مردوں، عورتوں اور بچوں کی زندگی کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

ادھر فرانس کی پولیس نے چار افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن پر شبہہ ہے کہ ان کا کشتی کے ڈوبنے کے اس واقعے سے کوئی تعلق ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں