لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی ہائی کورٹ نے پاکستانی بزنس ٹائیکون اور بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض اور انکے بیٹے احمد علی ریاض پر برطانیہ داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے اْنکا دس سالہ سیاحتی ویزہ بھی منسوخ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی بزنس ٹائیکون اور بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی احمد ریاض نے برطانوی ہائی کورٹ میں کرپشن کیخلاف ہوم آفس کے دیے گئے فیصلے اپیل دائر کررکھی تھی، جس میں برطانیہ میں ان کے داخلے پر پابندی ہٹانے کی استدعا کی گئی تھی۔ کرپشن کے الزامات سندھ میں زمینوں پر قبضے سے متعلق تھے، عدالت نے اپیل کا فیصلہ کرتے ہوئے 10 سال کے لیے ملک ریاض اور اُن کے بیٹے کا ویزہ منسوخ کر دیا ہے۔
First two pages of U.K. High Court upholding Home Office decision to revoke 10 yrs multiple visa of Malik Riaz & his son due to their corruption in Sindh pic.twitter.com/H7RSh7Dkrb
— Ayesha Siddiqa (@iamthedrifter) November 27, 2021
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ برطانیہ کرپشن اور جرائم کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے، اور یہ فیصلہ عوامی بھلائی کے لیے ضروری ہے۔
U.K. High Court supports Home office decision to revoke Malik Riaz visa based on case of allocation of land in Sind Board of Revenue Sindh says that 11297 acres of land under possession of Bahria Town is un-allotted State land amounting 2 Rs 27 Billion (as per 2015 notified rates
— Ayesha Siddiqa (@iamthedrifter) November 26, 2021
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے دسمبر 2019 میں کرپشن کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے برطانیہ میں ملک ریاض کے 190 ملین پاؤنڈ کے اثاثے ضبط کرنے کے بعد حکومتِ پاکستان کے حوالے کردیے تھے۔ اس کے علاوہ 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم جن میں منجمد کیے جانے والے بینک اکاؤنٹس کے علاوہ ایک عمارت جس کی مالیت 5 کروڑ پاؤنڈ کے قریب بتائی جاتی ہے بھی شامل تھے، جنہیں پاکستانی حکومت کے حوالے کیا گیا تھا۔
UK visa of Malik Riaz and his sons were revoked by UK Home Office thanks to PM Imran Khan's advisor Shahzad Akbar who returned £190 million to Malik Riaz after NCA gave it to Pakistan. Shahzad Akbar acted as advisor and benefactor of Malik Riaz. Visas were revoked 2 years ago 1/3
— Syed Kousar Kazmi (@SyedKousarKazmi) November 27, 2021
اگست 2019 میں ان کے 12 کروڑ پاؤنڈ کی رقم والے 8 بنک اکاؤنٹ بھی منجمد کیے گئے تھے، اور یہ برطانوی کریمنل فنانسز ایکٹ 2017 کے مطابق کسی بھی منجمد ہونے والے اکاؤنٹ میں سب سے بڑی رقم بتائی جاتی ہے۔ دسمبر 2018 میں بھی 2 کروڑ پاؤنڈ کی رقم منجمد کی گئی۔
نیشنل کرائم ایجنسی نے اس حوالے سے مزید تحقیقات کی ہیں۔
این سی اے کے مطابق یہ رقم غیرقانونی ذرائع سے حاصل کی گئی تھی، جسے شاید غیر قانونی سرگرمیوں میں ہی استعمال کیا جائے گا، تو پھر اسے ضبط کرلیا جائے گا۔