لاہور ہائیکورٹ: کرپشن کے الزامات پر سول جج شرافت علی ناصر برطرف

لاہور (ڈیلی اردو) لاہور ہائی کورٹ نے سول جج شرافت علی ناصر کو کرپشن اور بے ضابطگیوں کی شکایات پر عہدے سے برطرف کردیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی کی منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا۔

ہائی کورٹ سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ سول جج کے خلاف موصول ہونے والے الزامات انکوائری میں ثابت ہوگئے تھے اور انکوائری افسر نے سزا کے طور پر ان کی عہدے سے برطرفی کی شکایت کی تھی۔

علاوہ ازیں انکوائری افسر نے سابق سول جج کو اپنے خلاف الزامات کی وضاحت کرنے کا موقع بھی فراہم کیا تھا اور ان کے وضاحت اور اپنی سفارشات اتھارٹی کو ارسال کردی تھیں۔

معاملہ لاہور ہائی کورٹ کے سامنے آیا تو عدالت نے ملزم افسر کو شوکاز نوٹس کر کے موقع دیا کہ وہ بتائیں کہ انہیں عہدے سے کیوں برطرف نہ کیا جائے۔

تاہم سماعت کے بعد 2017 میں عدالت نے انکوائری افسر کی سفارش، کارروائی کے ریکارڈ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ملزم افسر کو عہدے سے برطرف کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

تاہم اس کے بعد افسر کی جانب سے اس سزا کے خلاف اپیل پر انہیں بحال بھی کردیا گیا تھا اور حتمی شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کے جواب پر عدالت نے انہیں عہدے سے برطرف کرنے کا حکم سنایا۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ شرافت علی ناصر کو قانون کے مطابق وضاحت اور دفاع کے تمام مواقع فراہم کیے گئے تھے۔

برطرف شدہ جج عہدے پر بحال

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے برطرفی کے دس سال بعد سول جج کو ان کے عہدے پر بحال کردیا۔

مذکورہ جج کو سال 2011 میں عہدے سے فارغ کیا گیا تھا تاہم ٹریبونل نے انہیں بحال کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

جس پر لاہور ہائی کورٹ نے محمد خالد کو بطور سول جج 2011 سے بحال کردیا اور چیف جسٹس امیر بھٹی کی منظوری کے بعد بحالی کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں