اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) انسانی حقوق کے کارکن ادریس خٹک کو جاسوسی اور سرکاری معلومات افشا کرنے کے الزام میں ایک فوجی عدالت نے 14 برس قید کی سزا سنائی ہے۔
ادریس خٹک کو اب پاکستان کی ایک عام جیل میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ادریس خٹک کو ایک فوجی عدالت نے سرکاری معلومات افشا کرنے کا مرتکب قرار دینے کے بعد 14 برس قید کی سزا سنائی ہے۔ البتہ اس کی باضابطہ طور پر تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔
ادریس خٹک کے وکیل انور آفریدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کے خاندانی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے تصدیق کی کہ ادریس خٹک کو فوجی تحویل سے دو تین روز قبل جہلم جیل میں منتقل کیا گیا ہے۔
انور آفریدی کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق جب فوجی عدالت کسی شخص کو سزا سناتی ہے تو اسے سول جیل میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔
ان کے خیال میں ادریس خٹک کو بھی سزا سنانے کے بعد ہی جہلم جیل منتقل کیا گیا ہے لیکن ابھی تک یہ تصدیق ہونا باقی ہے کہ انہیں کیا سزا سنائی گئی ہے۔
انور آفریدی کا کہنا تھا کہ ادریس خٹک کو پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے سرکاری معلومات افشا کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ادریس خٹک نے پاکستان کے کسی بھی قانون بشمول آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی نہیں کی۔ ان کے مطابق 26 اکتوبر 2021 کو فوجی عدالت میں ادریس کے خٹک کے مقدمے کی سماعت مکمل ہو گئی تھی۔
ادریس خٹک کے وکیل کا کہنا تھا کہ فوجی عدالت سے سزا کی تصدیق کے بعد ملٹری کورٹ ایکٹ 1952 اور ملٹری کورٹ رولز 1954 کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں رجسٹرار کورٹ آف اپیل کے پاس اپیل کی جائے گی۔ ان کےبقول کورٹ آف اپیل ایک ماہ کے اندر فیصلہ سنانے کی پابند ہے ۔
انور آفریدی کا کہنا تھا کہ کورٹ آف اپیل سے ادریس خٹک کی داد رسی نہ ہوئی تو وہ ہائی کورٹ میں رٹ دائر کریں گے۔
ادریس خٹک کی سزا کے اطلاعات سامنے آنے کے بعد مختلف حلقوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی رہائی کامطالبہ کیا جا رہا ہے۔
Nov 2019: Idris Khattak disappeared, his whereabouts unknown
June 2020: Defence ministry finally acknowledged detention; said he was being tried for espionage under OSA by military court
2 Dec 2021: News of his conviction (after secret military trial)
Such horrifying injustice https://t.co/JKfAQcvjlt
— Reema Omer (@reema_omer) December 2, 2021
یاد رہے کہ ادریس خٹک نومبر 2019 میں خیبر پخونخوا کے ضلع صوابی سے لاپتا ہوئے تھے جس کے چھ ماہ کے بعد ان کے سرکاری حراست میں ہونے کی تصدیق کی گئی تھی۔
Hum nahin maanta zulm ka ya zaabta. #IdrisKhattak, #HumanRights activist was abducted & kept illegally by security forces. His conviction by a military court without a fair trial is rejected. @UNHumanRights should take notice. #ReleaseIdrisKhattak #DaSangaAzadiDa #GayaPakistan https://t.co/oqvgdThrHu
— Bushra Gohar (@BushraGohar) December 3, 2021
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ادریس خٹک کے خاندان نے ان کی گمشدگی کے خلاف اور ان کی بازیابی کے لیے مہم چلائی جس پر 16 جون 2020 کو پاکستان کی وزارتِ دفاع نے اس بات کی تصدیق کی کہ ادریس خٹک ان کی تحویل میں ہیں۔