واشنگٹن (ڈیلی اردو/اے پی) امریکی انٹیلیجنس کا دعویٰ ہے کہ اس کے پاس یوکرائن پر ایک ممکنہ روسی فوجی حملے کے شواہد موجود ہیں۔ اس تناظر میں صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ایک ملاقات کے انتظام کی بھی کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
امریکی خفیہ اداروں کے حکام نے تین دسمبر جمعے کے روز یہ دعویٰ کیا کہ روس یوکرائن کے خلاف ایک ایسے فوجی حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جو آئندہ برس کے اوائل میں شروع ہو سکتا ہے۔ یہ اطلاع معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سمیت امریکی ذرائع ابلاغ نے دی ہے۔
US intelligence documents show Russia's military build-up around border with Ukraine https://t.co/1jFmIcGnds pic.twitter.com/UAuPWteD0H
— Daily Mail US (@DailyMail) December 4, 2021
اس حوالے سے امریکی انتظامیہ کے ایک اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا ہے کہ اس آپریشن میں ایک اندازے کے مطابق 175,000 روسی فوجی شامل ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے امریکی انٹیلیجنس حکام سے جو دستاویزات حاصل کی ہیں اس میں روسی افواج کو چار مقامات پر جمع ہونے اور ٹینکوں نیز توپ خانوں کی آمد کے واضح شواہد پیش کیے گئے ہیں۔
اس دستاویز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرائن کی سرحد کے قریب فی الوقت روسی فوجیوں کی تعداد 94,000 کے قریب ہے اور پیش گوئی کی گئی ہے کہ یہ تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 75 ہزار تک ہو جائے گی۔ اس میں بظاہر روسی فوجیوں کی سرحد کی جانب اور وہاں سے واپسی کی نقل و حرکت کو بھی دکھایا گیا ہے۔
اس نقل و حرکت کے بارے میں یہ استدلال پیش کیا گيا ہے اس کا مقصد، “عزائم کو مبہم کرنا اور غیر یقینی صورتحال پیدا کرنا ہے۔”
اس دوران ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک خبر کے مطابق امریکی اور روسی حکام کا کہنا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ملاقات کے انتظامات کی کوشش جاری ہے جہاں اس معاملے پر بات کا امکان ہے۔
روس کا موقف کیا ہے؟
روسی پارلیمان کے ایوان بالا کے نائب اسپیکر کونسٹنٹین کوساچیف نے اس بات کی تردید کی کہ یوکرائن پر کسی بھی حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے ایک روسی ٹی وی چینل رشیا 24 کو بتایا، “کسی بھی حملے کی کوئی تیاری نہیں کی جا رہی ہے۔”
Russia dismisses U.S. media reports about possible Ukraine offensive https://t.co/jHQNLDkksx pic.twitter.com/hVjYBonXSR
— Reuters World (@ReutersWorld) December 4, 2021
خارجہ امور کے روسی مشیر یوری اوشاکوف کا کہنا ہے کہ صدر ولادیمیر پوٹن مذاکرات کے دوران روس کی ان “سرخ لکیروں” کا اعادہ کریں گے، جس میں قانونی طور پر پابند ضمانت کے وہ مطالبات شامل ہیں کہ نیٹو اپنی توسیع میں یوکرائن کو شامل نہیں کرے گا۔ ادھر نیٹو نے اپنے اتحاد میں یوکرائن کی رکنیت کے لیے کوئی ٹائم لائن مقرر نہیں کی ہے۔
نیٹیو کے سکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ کا کہنا ہے کہ روس کو اس بارے میں کوئی اختیار نہیں کہ آیا یوکرائن اس اتحاد میں شامل ہو گا یا نہیں، جبکہ امریکا نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے یوکرائن پر حملہ کیا تو اس پر مزید پابندیاں عائد کر دی جائیں گی۔
حملے کا کتنا امکان ہے؟
یوکرائن کے وزیر دفاع اولیکسی رینزیکاف نے پارلیمان کو بتایا کہ ممکنہ طور پر آئندہ جنوری تک کسی حد تک کارروائی کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا، “ہماری انٹیلیجنس سروس بدترین حالات سمیت تمام منظرناموں کا تجزیہ کرتی ہے۔ اس کے مطابق روس کی طرف سے بڑے پیمانے پر کشیدگی کا امکان موجود ہے۔ جب (روس) اس کشیدگی کے لیے تیار ہو جائےگا تو اس کا زیادہ ممکنہ وقت جنوری کا اواخر ہو گا۔”
سن 2014 میں کرائمیا کے الحاق اور یوکرائن کے مشرقی صنعتی علاقے ڈونباس میں علیحدگی پسندوں کی بغاوت کی حمایت کے بعد سے ہی روس اور یوکرائن کے درمیان تنازعہ چل رہا ہے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، اس تنازعے میں اب تک 14,000 سے بھی زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔