اسلام آباد (ڈیلی اردو/بی بی سی) ہفتے کی صبح وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں مشتعل ہجوم کی جانب سے توہین مذہب کے الزام پر سری لنکن شہری کو تشدد کر کے قتل کرنے کے واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے معاشرے میں ٹائم بم لگا دئیے ہیں ان بموں کو ناکارہ نہ کیا تو وہ پھٹیں گے ہی اور کیا کریں گے۔۔‘
جمعے کو پاکستان کے شہر سیالکوٹ میں ایک مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام میں ایک غیر ملکی شہری کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔ اس واقعے پر سماجی، سیاسی، مذہبی اور عسکری حلقوں کی طرف سے بھی ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
وفاقی وزیر فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر سلسلہ وار ٹویٹس کے ذریعے سیالکوٹ واقعہ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ معاشرے میں بڑھتی شدت پسندی کی روک تھام پر بہت توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے اپنی ٹویٹس میں لکھا کہ ‘کل سے سوچ رہا تھا کہ سیالکوٹ واقعہ پر کیا لکھوں لفظ تو بے عمل ہو گئے ہیں، ایسے واقعات صرف 48گھنٹے ہمیں تکلیف دیتے ہیں پھر سب نارمل ہو جاتا ہے اور تب تک احساس دفن رہتا ہے جب تک اگلا واقعہ نہ ہو یہ بے حسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے ہمارے سامنے ملکوں میں خون کے دریا بہہ گئے۔’
انھوں نے مزید لکھا کہ ‘ہم نے معاشرے میں ٹائم بم لگا دئیے ہیں ان بموں کو ناکارہ نہ کیا تو وہ پھٹیں گے ہی اور کیا کریں گے، وقت ریت کی طرح ہاتھوں سے نکل رہا ہے بہت توجہ چاہیے بہت توجہ۔۔۔۔۔’
کل سے سوچ رہا تھا کہ سیالکوٹ واقعہ پر کیا لکھوں لفظ تو بے عمل ہو گئے ہیں، ایسے واقعات صرف 48گھنٹے ہمیں تکلیف دیتے ہیں پھر سب نارمل ہو جاتا ہے اور تب تک احساس دفن رہتا ہے جب تک اگلا واقعہ نہ ہو یہ بے حسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے ہمارے سامنے ملکوں میں خون کے دریا بہ گئے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) December 4, 2021
اس سے قبل سری لنکا کے وفاقی وزیر برائے کھیل و امور نوجوان اور سری لنکن وزیر اعظم کے بیٹے نامال راجاپکشے نے بھی سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کی ہلاکت پر ردعمل دیتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’مشتعل ہجوم کے ہاتھوں پریا نتھا کمارا کا بہیمانہ قتل ناقابل فہم ہے، جبکہ میں وزیر اعظم عمران خان کے جانب سے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے وعدے کو سراہاتا ہوں۔ ہمیں یہ سوچنا ہو گا کہ اگر شدت پسند قوتوں کو آزادانہ کارروائی کرنے کی اجازت دی گئی تو ایسا واقعہ کسی کے ساتھ بھی پیش آ سکتا ہے۔‘
The brutal murder of Priyantha Diyawadana by extremist mobs in Pakistan is incomprehensible. While I appreciate PM @ImranKhanPTI's promise to bring those responsible to justice, we should be mindful that this could happen to anyone if extremist forces are allowed to act freely.
— Namal Rajapaksa (@RajapaksaNamal) December 3, 2021
یاد رہے کہ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ’پاکستان کے لیے ایک شرمناک دن‘ قرار دیا تھا۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’سیالکوٹ میں مشتعل گروہ کا ایک کارخانے پر گھناؤنا حملہ اور سری لنکن مینیجر کا زندہ جلایا جانا پاکستان کے لیے ایک شرمناک دن ہے۔ میں خود تحقیقات کی نگرانی کر رہا ہوں اور دوٹوک انداز میں واضح کر دوں کہ ذمہ داروں کو کڑی سزائیں دی جائیں گی۔ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔‘
The horrific vigilante attack on factory in Sialkot & the burning alive of Sri Lankan manager is a day of shame for Pakistan. I am overseeing the investigations & let there be no mistake all those responsible will be punished with full severity of the law. Arrests are in progress
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 3, 2021
صحافی بے نظیر شاہ نے سیالکوٹ واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اس واقعے میں گرفتار ملزمان کو عدالت لے جاتے وقت پھولوں کے ہار پہنائے جائیں گے اور ان کا ہیرو کی طرح استقبال کیا جائے گا۔ اگر انھیں سزا مل گئی تو انھیں شہید قرار دیا جائے گا۔ کوئی اس بارے میں بات کرنا نہیں چاہتا کہ ہم یہاں تک کیسے پہچنے ہیں۔‘
جبکہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے بھی اس واقعے کے مذمت کرتے ہوئے ٹویٹ کیا کہ ’ہم سیالکوٹ کے ہولناک اور ناقابل بیان واقعے پر شدید صدمے میں ہیں۔ ہم متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں وہ اس کی تحقیقات کریں اور اس مکروہ اور غیرقانونی تشدد میں شامل افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔‘
پاکستان کے نامور عالم دین مفتی تقی عثمانی نے بھی سیالکوٹ میں غیر ملکی فیکٹری منیجر کے ساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’توہين رسالت انتہائی سنگین جرم ہے لیکن ملزم سے اس کے ارتکاب کے ثبوت بھی اتنے ہی مضبوط ہونے ضروری ہیں، کسی پر یہ سنگین الزام لگا کر خود ہی اسے وحشیانہ اور حرام طریقے سے سزا دینے کا کوئی جواز نہیں۔ سیالکوٹ کے واقعے نے مسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھا کر ملک وملت کو بدنام کیا ہے۔‘
توهين رسالت انتہائی سنگین جرم ہے لیکن ملزم سے اسکے ارتکاب کے ثبوت بھی اتنے ہی مضبوط ہونے ضروری ہیں کسی پر یہ سنگین الزام لگا کر خود ہی اسے وحشیانہ اور حرام طریقے سے سزا دینے کاکوئی جواز نہیں سیالکوٹ کے واقعے نےمسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھاکر ملک وملت کو بدنام کیا ہے اناللہ
— Muhammad Taqi Usmani (Official) (@muftitaqiusmani) December 4, 2021
یورپی یونین کی پاکستان میں سفیر ایندرولا کمینارا نے اسے ایک خوفناک حملہ قرار دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے فوری ردعمل کو سراہا ہے۔
This is a horrific attack. Immediate reaction by the Prime Minister and the announcement that those responsible will be brought to justice is very welcome. @EUPakistan https://t.co/ZHe4xhtfGg
— Androulla Kaminara (@AKaminara) December 3, 2021
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے انتہائی شرمناک واقعہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے ماورائے عدالت اقدام قطعاً ناقابل قبول ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا ہے کہ اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے سول ایڈمنسٹریشن کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’سیالکوٹ واقعہ بہت دلخراش ہے اور قابل مذمت ہے‘۔ انھوں نے واضح کیا ہے کہ وفاقی حکومتی ادارے واقعے کی تحقیقات میں پنجاب حکومت کی معاونت کر رہے ہیں۔’نیشنل کرائیسس سیل واقعے کے محرکات کا جائزہ لے رہا ہے۔ واقعے میں ملوث افراد کو قانون کی عدالت میں لائیں گے‘۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ بہت اندوہناک واقعہ ہے۔ انھوں نے ذمہ داران کے خلاف سخت سے سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Utterly horrific & shocking incident in Sialkot today. Such actions must be condemned & discouraged & those responsible be held to account as per law. It is time we followed our beloved Prophet's (PBUH) message of peace, compassion, love & mercy for all in true letter and spirit!
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) December 3, 2021
پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ٹوئٹر پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ سیالکوٹ میں ہونے والے ’دل خراش واقعے نے دل چیر کر رکھ دیا‘۔
سیالکوٹ میں ہونے والے دل خراش واقعہ نے دل چیر کے رکھ دیا۔ کیا یہ درندگی ہماری پہچان اور ہمارا اور آنے والی نسلوں کامستقبل ہے؟ کیا یہ ملک ایک محفوظ ملک تصور ہو گا ؟ حکومت نام کی کوئی چیز موجود نہیں، انسان سوال کرے بھی تو کس سے کرے؟
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) December 3, 2021
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ’سیالکوٹ میں پیش آنے والا سانحہ شرمناک، انتہائی قابل مذمت اور اسلام و شرف انسانیت کی توہین ہے، پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے‘۔
سیالکوٹ میں پیش آنے والا سانحہ شرمناک، انتہائی قابل مذمت اور اسلام و شرف انسانیت کی توہین ہے، پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے۔ اس کا اسلام اور دینی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ غیرجانبدارانہ تحقیقات کرکے مجرموں کو گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دی جائے۔
— Siraj ul Haq (@SirajOfficial) December 3, 2021
سوشل میڈیا پر متعدد صارفین نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے ریاست کی پالیسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تاہم وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مذہب کے نام پر انتہا پسندی کے واقعات کو روکنے کے لیے پورے معاشرے کو مل کر کام کرنا ہو گا۔