نئی دہلی (ڈیلی اردو/اے ایف پی) روسی صدر ولادی میر پوٹن پیر چھ جنوری سے بھارت کے دورے پر ہیں۔ دونوں ملکوں کے رہنما اس دورے کے دوران دفاعی اور توانائی کے شعبوں میں تعلقات کو مزید استحکام دینے کے معاہدے بھی کریں گے۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن نئی دہلی پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم مودی سے ملاقات سے قبل کہا، ”ہم بھارت کو ایک بڑی طاقت، ایک دوستانہ قوم اور ایک دیرینہ دوست سمجھتے ہیں‘‘
پوٹن کا دورہ ماہرین کی نظر میں
پوٹن کے دورے کے حوالے سے بھارت میں مبصرین اور حکومتی حلقے سرگرم ہیں۔ نئی دہلی کے ایک تھنک ٹینک آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن سے منسلک نندن انیکرشنن کا کہنا ہے کہ روسی صدر کا دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات کے حوالے سے علامتی خیال کیا جا رہا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس دورے کے حوالے سے پہلے ہی بھارت میں دو طرفہ تعلقات کی مناسبت سے مختلف خیالات گردش میں ہیں، ان میں سب سے اہم روس اور چین کے درمیان بڑھتی قربت ہے۔
او پی جنڈال یونیورسٹی ہریانہ کی تاتیانا بیلوسووا کا کہنا ہے کہ روس کا علاقائی اثر و رسوخ بہت محدود ہے اور اس کی وجہ بھی اس کے چین کے ساتھ گہری قربت قرار دی جا سکتی ہے۔
روسی صدر کا دوسرا غیر ملکی دورہ
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کورونا وبا کے پھوٹنے کے بعد دوسری مرتبہ کوئی غیر ملکی دورہ کر رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے جی ٹوئنٹی اور اقوام متحدہ کی گلاسگو منعقدہ کلائمیٹ چینج کانفرنس میں شریک ہونے سے گریز کیا تھا۔ وہ رواں برس جون میں اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر سوئٹزرلینڈ گئے تھے، جہاں انہوں نے امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی تھی۔
کریملن اور امریکا
گزشتہ ہفتے روسی صدر کے بھارتی دورے کے حوالے سے حکومتی مرکز کریملن نے کہا تھا کہ اس دورے پر نئی دہلی اور ماسکو کے درمیان ہونے والی بات چیت پر ڈیفینس اور انرجی شعبوں کے معاملات چھائے رہ سکتے ہیں۔ اس دورے پر روسی انرجی سیکٹر کے بڑے ادارے روس نیٹ کے سربراہ بھی پوٹن کے ہمراہ نئی دہلی پہنچے ہوئے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ روس نے بھارت کو ہتھیاروں کی مسلسل ترسیل جاری رکھی ہے۔ بھارت اس وقت اپنی فوج کو جدید بنانے کی کوششوں میں ہے اور میزائل ڈیفینس سسٹم ایس فور ہنڈرڈ کی پانچ بلین ڈالر کی ڈیل پہلے ہی سن 2018 میں طے ہو چکی ہے۔ اس ڈیل پر امریکا نے بظاہر اپنی ناپسندیدگی بھی ظاہر کی تھی۔
سرد جنگ کے دوران بھارت کے سابق سوویت یونین کے ساتھ قریبی تعلقات تھے اور کمیونسٹ دور کے خاتمے کے بعد بھی ان تعلقات میں تسلسل دیکھا گیا۔ بھارت اس تعلق کو ہمیشہ خصوصی اور اسٹریٹیجک پارٹنر شپ کا نام دیتا رہا ہے۔ ابھی گزشتہ ستمبر میں ایک ورچوئل سمٹ کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر سے کہا تھا کہ وہ ہمیشہ بھارت کے ایک عظیم دوست رہے ہیں۔